1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی وزرائے خارجہ کا اجلاس: نئی روس مخالف پابندیاں عنقریب

مقبول ملک22 جولائی 2014

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے آج منگل کو برسلز میں ہونے والے اجلاس میں مشرقی یوکرائن میں ملائشیا کے مسافر طیارے کے مار گرائے جانے کے واقعے پر مشورے کیے گئے۔ نئی روس مخالف پابندیوں پر مشاورت جمعرات کے روز ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1Cgmn
تصویر: picture-alliance/dpa

یونین کے رکن ملکوں کے اس وزارتی اجلاس میں زیادہ تر بحث یوکرائن کے بحران اور وہاں ملائشیا کے ایک مسافر طیارے کی تباہی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر ہوئی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا کہ مشرقی یوکرائن میں ملائشین ایئر لائنز کے جس مسافر طیارے کو اس میں سوار 298 افراد سمیت مار گرایا گیا تھا، اس کے ردعمل میں یونین کو کس قسم کے اقدامات کرنے چاہیئں۔

اجلاس میں اس بارے میں بھی مشورے کیے گئے کہ سابق سوویت یونین کی جمہوریہ یوکرائن کے بحران میں روس کے اب تک کے کردار پر ماسکو کے خلاف ممکنہ طور پر کس طرح کی نئی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ لیکن سفارتی ذرائع نے اجلاس کے اختتام سے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ آج کے اجلاس میں وزراء نے ایسا کوئی حتمی فیصلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس کے برعکس یوکرائن کے بحران کے تناظر میں روس پر کس طرح کی نئی ممکنہ پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، اس بارے میں یورپی کمیشن کی تیار کردہ ایک فہرست پر یورپی حکومتوں کی طرف سے غور پرسوں جمعرات کے روز کیا جائے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے یورپی کمیشن منظوری کے لیے اپنی تجاویز جمعرات ہی کو پیش کرے گا۔

MH17 Flugzeugabsturz Absturzstelle Ukraine 18.7.2014
یوکرائن میں ملائشیا کے مسافر طیارے کو مبینہ طور پر روس نواز علیحدگی پسندوں نے مار گرایا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یورپی وزرائے خارجہ کو اس وقت جس موضوع پر باہمی تقسیم رائے کا سامنا ہے، وہ یہ ہے کہ آیا روس کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں عائد کی جانی چاہیئں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے مشرقی یوکرائن میں ملائشیا کا مسافر طیارہ مبینہ طور پر روس نواز باغیوں نے مار گرایا تھا اور اس کے لیے انہوں نے روسی ہتھیار استعمال کیے تھے۔

روس کو یورپی یونین کے رکن ملکوں کی طرف سے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی لگا دی جانی چاہیے، یہ مطالبہ برطانیہ کی سربراہی میں کئی ملک کر رہے ہیں۔ لیکن کئی رکن ریاستوں کی طرف سے اس بارے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ بھی کیا جا رہا ہے، جیسے کہ فرانس کی طرف سے، جس نے روس کو 1.2 بلین یورو کے عوض دو جنگی بحری جہاز فروخت کرنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔

برسلز کے اسی اجلاس میں ایک اور اہم موضوع غزہ کی خونریز صورت حال تھی، جس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپی وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

شام کے خلاف پابندیوں میں توسیع

برسلز کے اسی اجلاس میں یورپی وزرائے خارجہ نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ شامی حکومت ابھی تک ملکی آبادی کے خلاف پرتشدد جبر کی مرتکب ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے دمشق میں اسد انتظامیہ پر پہلے سے عائد پابندیوں میں توسیع کی جانی چاہیے۔ یورپی پابندیوں میں اس توسیع کے بعد اب ایسی شامی شخصیات اور اداروں کی تعداد 254 ہو گئی ہے جنہیں اپنے خلاف یورپی اقدامات کا سامنا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید