1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تباہ طیارہ: پوٹن پر بڑھتا عالمی دباؤ

امجد علی20 جولائی 2014

فرانسیسی دفترِ صدارت کے مطابق فرانس، جرمنی اور برطانیہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زور دیں گے کہ یوکرائنی علیحدگی پسند تحقیقاتی ماہرین کو تباہ شُدہ طیارے کے ملبے تک مکمل رسائی فراہم کریں۔

https://p.dw.com/p/1CfmU
روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: dpa

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر پر زیادہ دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں اتفاقِ رائے اُس وقت سامنے آیا، جب فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے اتوار کی صبح جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ بیان کے مطابق ’اگر روس نے فوری طور پر ضروری اقدامات نہ کیے تو یورپی یونین منگل کو یورپی یونین کی وزارتی کونسل کے اجلاس میں ضروری فیصلوں کا اعلان کرے گی‘۔ اس طرح ان تینوں یورپی رہنماؤں نے ایک طرح سے روس کے خلاف مزید سخت پابندیوں کی دھمکی دے دی ہے۔

ایک روس نواز یوکرائنی باغی طیارے کے ملبے میں سے برآمد ہونے والا ایک کھلونا دکھا رہا ہے
ایک روس نواز یوکرائنی باغی طیارے کے ملبے میں سے برآمد ہونے والا ایک کھلونا دکھا رہا ہےتصویر: Reuters

اُدھر یوکرائن نے اتوار کو یوکرائنی علیحدگی پسندوں پر الزام لگایا کہ وہ ایسے تمام شواہد چھپانے میں مصروف ہیں، جن سے پتہ چل سکتا ہو کہ ملائیشیا ایئر لائنز کے طیارے کو مار گرانے کے لیے ایک روسی ساختہ میزائل استعمال کیا گیا تھا۔ اسی دوران علیحدگی پسند باغی جس طرح سے طیارے کی تباہی میں مرنے والے مسافروں کی لاشوں کو وہاں سے اٹھا کر لے جا رہے ہیں، اُس پر بھی مغربی دنیا میں غم و غصے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں نے ہفتے کے روز درجنوں لاشیں اکٹھی کر کے رکھی تھیں، جنہیں اتوار کی صبح علیحدگی پسند اٹھا کر لے گئے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق تقریباً دو سو لاشیں توریز کے مقام پر ایک ریفریجریٹڈ ٹرین میں رکھ دی گئی ہیں اور باغی انہیں مزید مشرق کی جانب واقع شہر ایلووائسک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اتوار کو مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں نے یہ بھی کہا کہ طیارے کے ملبے سے نکالی گئی ایسی چیزیں اُن کی دسترس میں ہیں، جو طیارے کے بلیک باکس سے ملتی جلتی ہیں۔ ڈونیٹسک پیپلز ری پبلک کے نام سے قائم کی گئی ریاست کے خود ساختہ وزیر اعظم الیگزانڈر بورودائی نے کہا کہ جیسے ہی بین الاقوامی تحقیقاتی ماہرین پہنچیں گے، یہ ’بلیک باکسز‘ اُن کے حوالے کر دیے جائیں گے۔ اِس باغی رہنما نے کہا کہ مرنے والوں کی لاشیں بھی اس لیے وہاں سے ہٹا کر ریفریجریٹڈ ٹرین میں رکھی گئی ہیں تاکہ اُنہیں کھلے آسمان تلے گرمی اور جنگلی جانوروں کی دست برد سے بچایا جا سکے۔

یوکرائنی باغی طیارے کے ملبے کے ایک حصے کی نگرانی کر رہے ہیں
یوکرائنی باغی طیارے کے ملبے کے ایک حصے کی نگرانی کر رہے ہیںتصویر: Reuters

دریں اثناء برطانیہ نے، جس کے دَس شہری اس سانحے میں ہلاک ہوئے، کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرائنی باغیوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال نہ کیا اور اُنہیں بین الاقوامی تحقیقاتی ماہرنی کے ساتھ تعاون کے لیے قائل نہ کیا تو وہ دنیا میں الگ تھلگ ہو کر رہ جائے گا۔ اگرچہ روئٹرز کے بقول روس کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے والے جرمنی جیسے کچھ ممالک یوکرائن کے معاملے میں ماسکو حکومت پر زیادہ کڑی تنقید کرنے سے کترا رہے ہیں تاہم برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ منگل کے روز منعقدہ اجلاس میں روس کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کیے جانے کی وکالت کرے گا۔

اُدھر نیویارک میں عالمی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پر کام ہو رہا ہے، جس میں اس طیارے کو مار گرائے جانے کی مذمت کی جائے گی۔ اس قرارداد میں بھی مسلح باغیوں کو بین الاقوامی تفتیشی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ اس قرارداد پر رائے شماری پیر کو متوقع ہے۔

اِدھر جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے ایک جرمن اخبار کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غالباً ماسکو حکومت کے پاس ایک آخری موقع ہے، یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ اس تنازعے کے حل میں سنجیدگی سے دلچسپی لے رہا ہے۔‘