1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسافر بردار طیارے کی تباہی میں روسی ملوث ہیں، یوکرائن

عاطف بلوچ20 جولائی 2014

یوکرائن کے کاؤنٹر انٹیلی جنس چیف نے کہا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ MH17 پر میزائل حملہ کرنے میں روسی شہری ملوث تھے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ روس نواز باغی اس سلسلے میں جاری تحقیقات میں رخنے ڈال رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cfdz
تصویر: imago/Xinhua

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ ہفتے کے دن ایک نیوز کانفرنس میں یوکرائن کے کاؤنٹر انٹیلی جنس چیف وٹالی نائیڈا نے الزام عائد کیا کہ روس نواز علیحدگی پسند ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز MH17 پر میزائل حملے میں براہ راست شریک تھے۔ جمعرات کے دن اس مسافر بردار طیارے کے تباہ ہونے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس جہاز کی تباہی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے یوکرائنی انٹیلی جنس چیف نے کہا، ’’ہمارے پاس ایسے ٹھوس ثبوت ہیں کہ یہ دہشت گردانہ کارروائی وفاق روس کی مدد کے ساتھ کی گئی ہے۔‘‘

MH17 Flugzeugabsturz Absturzstelle Ukraine Separatisten 19.7.2014
بین الاقوامی برداری نے مطالبہ کیا ہے کہ ماہرین کو حادثے کے مقام پر مکمل رسائی دی جائےتصویر: Reuters

یوکرائن حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ مشرقی یوکرائن ميں جہاں یہ طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے، روس نواز علیحدگی پسند لاشوں اور جہاز کے مختلف پرزوں کو وہاں سے ہٹا رہے ہیں تاکہ اس حادثے کی تحقیقات کو اثر انداز کیا جا سکے۔

ادھر ملائیشیائی حکام نے بھی کہا ہے کہ حادثے کے مقام کو محفوظ نہیں رکھا گیا ہے اور اہم شواہد کو مسخ کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں مشرقی یوکرائن کے باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے لاشوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا ہے تاہم وہ اس بارے میں فکر مند ہیں کہ یہ لاشیں شدید گرمی میں پڑی ہوئی ہیں۔

سلامتی و تعاون کے یورپی ادارے OSCE کے ماہرین اگرچہ اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے یوکرائن پہنچ چکے ہیں تاہم ہفتے کے دن بھی انہیں مکمل طور پر حادثے کے مقام تک مکمل رسائی نہیں دی گئی۔ یہ امر اہم ہے کہ جہاں یہ جہاز گر کر تباہ ہوا ہے، وہاں روس نواز باغیوں کا کنٹرول ہے۔

بین الاقوامی برداری نے مطالبہ کیا ہے کہ ماہرین کو حادثے کے مقام پر مکمل رسائی دی جائے تاکہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کر سکیں۔ ہالینڈ، برطانیہ اور امریکا نے روس پر زور دیا ہے کہ عالمی ماہرین کو تحقیقات سے نہ روکا جائے۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ اس جہاز کی تباہی کے لیے روس نواز باغی ذمہ دار ہیں تو ماسکو حکومت پر الزام جائے گا کہ وہ اس ملک کو عدم استحکام کا شکار بنانے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ کریملن کے خلاف ایکشن لینے میں سست ثابت ہو رہے ہیں۔

بوئنگ 777 کی تباہی کے لیے یوکرائن اور روس نواز باغی ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ ملائیشائی ایئر لائنز کی یہ پرواز ایمسٹر ڈیم سے کوالالمپور جا رہی تھی کہ یہ اس وقت مبینہ طور پر میزائل حملے کا شکار ہوئی، جب یہ یوکرائن کی فضائی حدود میں تھی۔

دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتے کے دن روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو میں اتفاق کیا ہے کہ اس جہاز کی تباہی کی وجوہات جاننے کے لیے غیر جانبدار تحقیقات کے لیے باغیوں اور یوکرائن کی حکومت کے مابین فائر بندی ضروری ہے۔ چانسلر میرکل کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزيشن کی قیادت میں ماہرين کی ايک ٹیم کو فوری طور پر حادثے کے مقام تک مکمل رسائی دی جائے۔