نئے یورپی کمیشن کی یورپی پارلیمان میں منظوری
22 اکتوبر 2014یورپی کمیشن یورپی یونین کا انتظامی بازو ہے اور نئے کمیشن کی منظوری کے لیے اسٹراسبرگ کی پارلیمان میں آج ہونے والے رائے شماری میں 423 ارکان نے اس کے حق میں اور 209 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیے جبکہ 67 اراکین پارلیمان نے اپنے رائے محفوظ رکھی۔ اس طرح ژاں کلود یُنکر اور ان کی سربراہی میں 27 کمشنرز پر مشتمل نئے یورپی کمیشن کے لیے اپنا کام شروع کرنے کی راہ میں اب طریقہء کار کی حد تک ایک رکاوٹ باقی رہ گئی ہے۔ یہ آخری مرحلہ یورپی یونین میں شامل 28 ریاستوں کی طرف سے نئے کمیشن کی اپنے اپنے طور پر رسمی پارلیمانی منظوری کا مرحلہ ہے، جس کا کامیابی سے طے ہو جانا ایک یقینی سی بات ہے۔
یورپی یونین کا موجودہ صدر ملک اٹلی ہے۔ یورپی پارلیمان کی طرف سے نئے یورپی کمیشن کی منظوری کے بعد اٹلی کے جونیئر وزیر خارجہ بینےڈیٹو دے لا وےدووا نے یونین میں شامل ملکوں کی حکومتوں کے ایماء پر کہا، ’’اب آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں یورپی کمیشن کو اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ان چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا، جو یورپی یونین کو درپیش ہیں۔‘‘
جونیئر اطالوی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا، ’’ہمیں یونین میں جو بڑے چیلنج درپیش ہیں، ان میں یورپ کی مقابلے کی صلاحیت کو بہتر بنانا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا بھی شامل ہیں۔‘‘ ساتھ ہی دے لا وےدووا نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ یورپ کو تحفظ ماحول اور توانائی کے شعبوں کے علاوہ اپنے ہمسائے میں کشیدگی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، جنہیں حل کرنا اولیں ترجیح ہو گی۔ ان کی مراد واضح طور پر یوکرائن کے بحران سے تھی، جو یورپی یونین کی سرحد پر واقع مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے لیکن جہاں مسلح تنازعے کی وجہ سے یورپ اور روس کے تعلقات پر بھی بری طرح اثر پڑا ہے۔
یورپی کمیشن کے نئے صدر یُنکر نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ یورپی کمیشن کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے ان بنیادی مسائل پر زیادہ توجہ دیں گے، جن میں مسائل کی شکار معیشت بھی شامل ہے۔ یُنکر کی ایک اہم کوشش یہ بھی ہو گی کہ یورپی عوام کا یورپی یونین اور یورپی پارلیمان پر اعتماد بحال ہونا چاہیے۔ اس کم اعتمادی کا ایک بڑا ثبوت مئی میں ہونے والے وہ یورپی پارلیمانی الیکشن تھے، جن میں کئی ملکوں میں بہت سے شہریوں نے یورپ مخالف جماعتوں کو ووٹ دیے تھے۔
یورپی کمیشن مختلف شعبوں میں یورپی سطح پر قانون سازی تجویز کرتا ہے اور اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ یورپی قوانین کے نفاذ کے بعد رکن ملکوں کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا جائے۔