1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ژاں کلود یُنکر برطانوی تحفظات کا خیال رکھیں گے، کیمرون

عابد حسین30 جون 2014

برطانوی وزیراعظم نے اتوار کو یورپی قدامت پسند رہنما ژاں کلود یُنکر کو یورپی کمیشن کے صدر کی نامزدگی ملنے پر مبارک باد کا فون کیا۔ ادھر ایک تازہ سروے میں برطانوی عوام نے یورپی یونین کو خیرباد کہنے کو بہتر خیال کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CST9
تصویر: picture-alliance/dpa

اتوار انتیس جون کو برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے لکسمبرگ سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند یورپی رہنما ژاں کلود یُنکر کو ٹیلی فون کر کے انہیں یورپی کمیشن کے منصبِ صدارت کی نامزدگی حاصل ہونے پر مبارک دی۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈیوڈ کیمرون کی کوشش تھی کہ لکسمبرگ کے سابق وزیراعظم کسی طور پر یورپی کمیشن کی صدارت حاصل کرنے سے قاصر رہیں لیکن برطانوی وزیراعظم کی کوششیں رائیگاں گئیں کیونکہ انہیں یورپی یونین میں حامی میسر نہیں ہو سکے۔ برطانیہ کے علاوہ ہنگری نے بھی یُنکر کی مخالفت کی تھی۔

ڈیوڈ کیمرون کا یہ کہنا تھا کہ ٹیلی فون پر یُنکر نے اُن پر واضح کیا کہ وہ برطانیہ کے ساتھ فیئر ڈیل کی اُصُول پر عمل کریں گے۔ کیمرون کے ترجمان کے مطابق فون پر کیمرون نے یورپی کمیشن کے نامزد صدر کو مبارکباد دی اور اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ ترجمان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے دوران مستقبل میں مِل جُل کر کام کرنے پر توجہ مرکز کی۔ ینکر اور کیمرون نے اس پر بات کی کہ کس طرح یورپی یونین میں مسابقت اور چیلنج کی فضا قائم کرنے کے علاوہ پالیسیوں کو لچکدار بنایا جائے۔ ترجمان کے مطابق برطانوی وزیراعطم نے یُنکر کی جانب سے برطانیہ کے ساتھ معاملات میں فیئر ڈیل پر عمل کرنے کے عزم کا خیر مقدم کیا۔

Jean-Claude Juncker 25.06.2014
یورپی قدامت پسند رہنما ژاں کلود یُنکرتصویر: Imago

اُدھر جرمنی کے وزیر خزانہ وُولفگانگ شوئبلے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے اندر برطانیہ کو رکھنے کے لیے جرمنی اپنا ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ یُنکر کے خلاف مہم چلانے کے دوران ڈیوڈ کیمرون نے کھلے عام کہا تھا کہ یُنکر کے انتخاب سے یورپی یونین میں برطانیہ کا رہنا مشکل ہو جائے گا۔ معتبر برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین میں برطانوی رکنیت کی راہ میں یُنکر کبھی کوئی رکاوٹ نہیں تھے۔ شوئبلے کے مطابق برطانیہ یورپی یونین کا لازمی اور ناقابل جدا ہونے والا ایک حصہ ہے اور یونین برطانیہ کے بغیر ناقابلِ قبول ہے اور اِس باعث یورپی پالیسیوں میں برطانوی حیثیت اہم ہے۔

یورپی کمیشن کے لیے ژاں کلود یُنکر کی نامزدگی اور ڈیوڈ کیمرون کی ناکام مہم کے بعد برطانیہ میں کیے جانے والے رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے نتائج عام کر دیے گئے ہیں۔ اِس جائزے کے مطابق برطانوی عوام نے یونین سے علیحدگی کے عمل کی حمایت کی ہے۔

روزنامہ میل کے لیے یہ سروے سرویشن (Survation) نامی ایک ادارے نے مکمل کیا۔ تیس فیصد سے زائد لوگوں نے یونین کو چھوڑ دینے کو درست اور وقت کی ضرورت قرار دیا۔

صرف تیرہ فیصد لوگوں نے یُنکر کی حمایت کی۔ جون کے اوائل میں ایک اور رائے عامہ کے جائزے مرتب کرنے والے ادارے یُو گوو (YouGov) نے بھی ایک سروے کیا تھا۔ اس سروے کے مطابق چوالیس فیصد لوگوں نے برطانیہ کے یورپی یونین میں شامل رہنے کی حمایت کی تھی۔ یُو گوو کے سروے میں چھتیس فیصد عوام نے یونین کو خیرباد کہہ دینے کی حمایت کی تھی۔