یورپی رہنما اہم تقرریوں پر متفق نہ ہو سکے
17 جولائی 2014اس اجلاس میں آئندہ پانچ برس کے یورپی یونین کے اہم عہدوں کی تقرریوں پر غور کیا گیا۔ تاہم اس بات پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا کہ یہ عہدے کس کس کو دیے جائیں۔
اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے رہنماؤں نے اس اجلاس میں خارجہ امور کے سربراہ اور یورپین کونسل کے صدر کی تقرری پر فیصلہ کرنا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی رہنما اس حوالے سے اتفاقِ رائے کے لیے آئندہ ماہ ایک مرتبہ پھر اکٹھے ہوں گے۔
بدھ کے اس اجلاس میں خارجہ امور کی سربراہی کے لیے اٹلی کی وزیر خارجہ فیڈریکا موگرینی کے نام پر غور کیا گیا۔ تاہم مشرقی یورپی ملکوں کا مؤقف تھا کہ یہ عہدہ ان کے خطے سے کسی شخصیت کو ملنا چاہیے۔
پولینڈ سمیت دیگر ریاستوں نے اکتالیس سالہ موگرینی کی بطور امورِ خارجہ کی سربراہ کے تعیناتی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ وہ ناتجربہ کار ہیں۔ ان ملکوں کے رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کے لیے موگرینی کا رویہ نرم ہے۔
اٹلی کے وزیر اعظم ماتیو رینزی نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا: ’’یہ کسی ایک عہدے پر سوال کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ہر رکن ملک کے لیے احترام کا معاملہ ہے، بالخصوص ایک بانی ریاست کے احترام کا معاملہ ہے۔
خیال رہے کہ یورپی کمیشن کی سربراہی کے لیے لگسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود ینکر کو پہلے ہی منتخب کیا جا چکا ہے۔ تاہم بدھ کا یہ خصوصی اجلاس یورپی کونسل کے صدر سمیت دیگر اہم عہدوں کے لیے نامزدگیوں میں اختلافِ رائے پر آگے نہ بڑھ سکا۔
یورپی کونسل کی پریس سروس کے مطابق یورپی رہنما تیس اگست کو پھر ملاقات کریں گے اور اہم عہدوں کے پیکیج کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔
یورپی رہنماؤں نے اس اجلاس کے موقع پر روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ یوکرائن میں قیام امن کے لیے روسی کوششیں ناکافی رہی ہیں، اس لیے اس کے خلاف نئی یورپی پابندیوں پر غور کیا جائے گا۔
روس کے خلاف مزید پابندیوں میں ان کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو یوکرائن کی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یورپی انویسٹمنٹ بینک اور یورپی بینک برائے تعمیر و ترقی سے بھی روس کے لیے قرضوں کے اجراء کو روکنے کے لیے کہا جائے گا۔