1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں صدارتی انتخابات مؤخر، اپوزیشن غم و غصے میں

عاطف بلوچ8 فروری 2015

نائجیریا کے الیکشن کمیشن نے سیکورٹی خدشات کے تحت صدارتی انتخابات کو مؤخر کر دیا ہے۔ اب یہ الیکشن چودہ فروری کے بجائے اٹھائیس مارچ کو منعقد کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1EXti
تصویر: DW

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ابوجہ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکمران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دباؤ کی وجہ سے اس انتخابی عمل کو ملتوی کیا گیا ہے، اس لیے نہ صرف اپوزیشن بلکہ عالمی برداری کی طرف سے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ براعظم افریقہ کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں عالمی برادری بھی دلچسپی رکھتی ہے۔

ان صدارتی انتخابات میں چھ ہفتوں کی تاخیر کا اعلان کرتے ہوئے ہفتے کی رات گئے ملکی الیکشن کمیشن کے سربراہ عطاہیرو جیگا نے کہا کہ یہ ضروری ہے کیونکہ ووٹروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی فورسز کی مناسب تعداد دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کے مشیران کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز بوکو حرام کے خلاف ایکشن میں مصروف ہیں، اس لیے انتخابی عمل اور ووٹروں کے تحفظ کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے لیے فورسز تعینات نہیں کی جا سکتی ہیں۔

Karte Nigeria Boko Haram, greift erstmals Niger an Bosso

نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں سنی اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے جنگجو سرگرم ہیں، جہاں آئے روز پرتشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے مشیران کی طرف سے پیش کردہ تجاویزات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس لیے انتخابی عمل کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی ہے کہ اس فیصلے کے لیے ان پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا ہے۔

اس تاخیر کو اپوزیشن کی پارٹیوں نے ملکی جمہوریت کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد ’اے پی سی‘ کے رہنما اور سابق فوجی سربراہ محمدو بوھاری نے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن میں تاخیر کا مقصد صرف یہ ہے کہ موجودہ صدر گڈ لک جوناتھن اپنی مہم کو مؤثر بنا سکیں۔ یاد رہے کہ عوامی جائزوں کے مطابق ان انتخابات میں حکمران پارٹی کو سخت مقابلے کا سامنا ہو گا۔

’اے پی سی‘ نے اصرار کیا ہے کہ ان انتخابات کی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں فروری میں ہی منعقد کرایا جائے۔ اس اتحاد نے یہ بھی کہا ہے کہ جوناتھن کے حامی سیاسی گروہوں کی وجہ سے صدارتی انتخابات میں تاخیر کرائی گئی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر یہ الیکشن طے شدہ پروگرام کے تحت چودہ فروری کو ہی منعقد کرائے گئے تو وہ شکست سے دوچار ہو جائیں گے۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نائجیریا میں صدارتی انتخابات کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پیشرفت کو ’انتہائی مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔ کیری نے کہا، ’’ملکی الیکشن کمیشن کے کاموں میں سیاسی مداخلت ناقابل قبول ہے۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ جمہوری عمل کو روکنے کے لیے حکومت سکیورٹی تحفظات کا بہانہ استعمال نہ کرے۔‘‘

موجودہ صد گڈ لک جوناتھن نے اپنے دور اقتدار میں اگرچہ تعلیم اور توانائی کے شعبے میں کئی اہم اصلاحات کی ہیں تاہم وہ بدعنوانی اور بوکو حرام کی بغاوت کو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر جوناتھن کو فیورٹ امیدوار کہا جا رہا تھا کہ لیکن حالیہ دنوں میں ان کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید