1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوکو حرام کی دہشت گردی جاری

عدنان اسحاق9 جنوری 2015

شدت پسند اسلامی تنظیم بوکو حرام نے شمال مشرقی نائجیریا میں باگا نامی ایک شہر پر حملہ کرتے ہوئے درجنوں افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ شدت پسندوں کی یہ کارروائی گزشتہ دو دنوں سے جاری تھی۔

https://p.dw.com/p/1EHlF
تصویر: DW/Hassan

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باگا میں داخل ہوتے ہی بوکو حرام کے شدت پسندوں نے گھروں کو نذر آتش کرنا اور فائرنگ کرنا شروع کر دی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا ’’ جسے ہی میں نے دیکھا کہ دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔‘‘ محمد بوکار نے روئٹرز کو مزید بتایا کہ اس دوران اس نے سڑکوں پر بچوں اور خواتین کی لاشیں بھی دیکھیں اور ان میں سے بہت سے زخمی حالت میں مدد کو پکار رہے تھے۔

بوکو حرام نے گزشتہ اختتام ہفتہ پر ہی اس علاقے پر قبضہ کیا تھا اور اس کے بعد فائرنگ اور قتل عام کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ بوکو حرام کے دہشت گرد جیسے ہی باگا میں داخل ہوئے سلامتی کے اداروں کے مقامی اہلکاروں نے وہاں سے فرار ہو کر ایک قریبی فوجی چھاؤنی میں پناہ لے لی۔ ضلعی انتظامیہ کے سربراہ آبا حسن نے بتایا کہ اس دوران بوکو حرام نے سو سے زائد افراد کو قتل کیا ہے۔ ایک اور عینی شاہد ابوبکر غلاما نے بتایا کہ’’ جب وہ باگا سے فرار ہو رہا تھا تو پورے علاقے سے آگ کے شعلے اٹھ رہے تھے۔‘‘

Nigeria Flüchtlinge in Maiduguri
تصویر: picture alliance/AP Photo

تنظیم برائے بین الاقوامی تعلقات کے مطابق گزشتہ برس بوکو حرام کی کارروائیوں میں تقریباً دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ بوکو حرام نائجیریا کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ ’’یہ تنظیم افریقہ کی اس سب سے بڑی معاشی طاقت کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے اور صدر گڈ لک جوناتھن کے لیے ایک درد سر بن چکی ہے‘‘۔ نائجیریا میں 14 فروری کو صدارتی انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں۔

روئٹرز کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باگا سے جان بچا کر بھاگنے والوں کی ایک بڑی تعداد شہر سے باہر بسوں اور دیگر سواریوں کے انتظار میں ہے۔ گزشتہ ہفتے دریائے چاڈ کے علاقے میں بوکو حرام کے اسی طرح کے حملے میں دو ہزار سے زائد نائجیرین شہری اور چاڈ کے تقریباً پانچ سو شہری اپنے جان بچا کر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔

گزشتہ برس ابوجہ حکومت کی جانب سے ملک کے تین شورش زدہ علاقوں میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد بوکو حرام کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔