1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوکوحرام نے 40 لڑکے اور مرد مغوی بنا لیے

عاطف توقیر3 جنوری 2015

اسلامی شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے بورنو ریاست کے ایک گاؤں سے 40 لڑکوں اور آدمیوں کو اغوا کر لیا ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پیش آیا، تاہم اس علاقے سے بھاگ نکلنے والے رہائشیوں نے اب اس کی تصدیق کی۔

https://p.dw.com/p/1EEZy
تصویر: DW/Hassan

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی رہائشیوں کے بیانات کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی نائجیریا کی ریاست بورنو کے ایک گاؤں ملاری میں بوکوحرام کے مسلح عسکریت پسند مختلف گاڑیوں کے ذریعے رات کے وقت پہنچنے اور دس سے 23 برس کی عمر کے لڑکوں اور نوجوانوں کو اپنے ہمراہ لے گئے۔ ان رہائشیوں کے مطابق مغویوں کو سامبیسا کے جنگلات کی طرف لے جایا گیا ہے، جو بوکوحرام کا ایک مضبوط ٹھکانا سمجھے جاتے ہیں۔

لڑکوں اور نوجوانوں کے اغوا کی یہ خبر ان رہائشیوں کے ریاستی دارالحکومت میداگوری پہنچنے پر جمعے کی رات سامنے آئی۔

Symbolbild Entführungen von Frauen und Mädchen in Nigeria
بوکوحرام نے گزشتہ برس اپریل میں دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا، جو اب تک اسی شدت پسند تنظیم کے قبضے میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/D. Kurokawa

ایک رہائشی بُلاما محمد نے اے ایف پی کو بتایا، ’وہ پک اپ گاڑیوں اور اسلحے کے ساتھ گاؤں میں داخل ہوئے اور تمام مردوں کو گاؤں کے سربراہ کے گھر کے باہر جمع کر لیے۔ انہوں نے اسلام کے بارے میں تبلیغ کی اور پھر ان میں سے ہمارے چالیس بچے 40 افراد کو چن کر اپنے ساتھ لے گئے۔‘

ملاری گاؤں سامبیسا کے جنگلات سے بیس کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس گاؤں کا قریبی علاقہ گاوزا ہے، جس پر گزشتہ برس عسکریت پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا اور وہ اب اسے اپنی ’خلافت‘ کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں۔

بُلاما محمد نے بتایا، ’میرے دو بیٹے اور تین بھتیجے بوکوحرام کے عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ انہیں اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔‘

ملاری کے قریب واقعے مُلگوی گاؤں سے فرار ہو کر ریاستی دارالحکومت پہنچنے والے الاراما باباگونی کے مطابق، ’جب ہم نے ملاری سے بوکوحرام کے ہاتھوں 40 لڑکوں کے اغوا کی خبر سنی، تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں یہ گاؤں چھوڑ دینا چاہیے کیوں کہ ان کا اگلا ہدف ہم بھی ہو سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا، ’بوکوحرام کے عسکریت پسند سامبیسا کے جنگلات کے قریب واقع دیہات سے نوجوانوں کو اغوا کر رہے ہیں۔‘

فی الحال میداگوری میں تعینات حکومتی فورسز کی جانب سے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ شمالی نائجیریا سے ہی بوکوحرام نے گزشتہ برس اپریل میں دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا، جو اب تک اسی شدت پسند تنظیم کے قبضے میں ہیں۔