1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوکو حرام نے مساجد اور کلیساؤں کو بھی نہ چھوڑا

عدنان اسحاق5 فروری 2015

شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے نائجیریا کی سرحد کے قریب کیمرون کے شہر فاتوکول میں تقریباً نوے عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ کیمرون کے حکام نے بتایا کہ فاتوکول پر حملے کرنے والے افراد کی تعداد آٹھ سو کے قریب تھی۔

https://p.dw.com/p/1EWBr
تصویر: Reuters/Afolabi Sotunde

کیمرون کے وزیر اطلاعات عیسٰی باکاری کے مطابق شدت پسند اسلامی تنظیم بوکو حرام نے فاتوکول کے علاقوں میں مساجد، کلیساؤں اور متعدد دیگر عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران اُن تمام نوجوانوں کو بھی قتل کر دیا گیا، جنہوں نے بوکو حرام کے خلاف لڑنے کے لیے کیمرون کی فوج کے پاس اندراج کرایا ہوا تھا۔ باکاری نے مزید بتایا کہ نائجیریا کے یہ عسکریت پسند اناج اور ضرورت زندگی کی دیگر اشیاء بھی لوٹ کر لے گئے۔ ان کے بقول یہ لڑائی بدھ کو شروع ہو کر جمعرات پانچ فروری تک جاری رہی۔

کیمرون کی فوج کے ترجمان کرنل دیدیئر بادجیک کہتے ہیں کہ بوکو حرام عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں نشانہ بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کے بقول فاتوکول میں اضافی دستے پہنچ چکے ہیں۔ ہاؤسا زبان میں بوکو حرام کا مطلب ہے’’ مغربی تعلیم حرام‘‘۔ اس تنظیم نے علاقے کے تعلیمی اداروں کو بھی ملیہ میٹ کر دیا ہے۔

Soldaten aus dem Tschad Archiv 2014
تصویر: AFP/Getty Images/M. Medina

کیمرون کے وزیر دفاع ایڈگارڈ آلاں میبو نے بتایا کہ بدھ کو بوکو حرام کے ساتھ شروع ہونے والی جھڑپوں میں جہاں کئی سو عسکریت پسند ہلاک ہوئے وہیں چاڈ کی فوج تیرا اور کیمرون کے چھ فوجی ہلاک ہوئے۔ ان کے بقول کم از کم 91 عام شہری ہلاک ہوئے اور ان میں سے کئی کو زندہ جلا دیا گیا ہے۔ اس حملے میں پانچ سو سے زائد زخمی ہیں۔ میبو کے بقول سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے متعدد زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال بھی نہیں پہنچایا جا سکا۔ ان تمام دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد نائجیریا کے شہر گمبورو سے کیمرون میں داخل ہوئے تھے۔ گمبورو کا شمار ان عسکریت پسندوں کے گڑھ کے طور پر ہوتا تھا۔ اسی ہفتے کے آغاز پر چاڈ، نائجیریا اور کیمرون کی افواج کی مشترکہ کارروائیوں کے بعد اس علاقے کو آزاد کرایا گیا تھا۔