طیارے کی تباہی پر فضائی کمپنیوں کا ’مشترکہ لائحہ عمل‘
21 جولائی 2014ایمریٹس ایئرلائن کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں علاقائی تنازعات کی وجہ سے مسافر طیاروں کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ اس فضائی کمپنی کے صدر ٹِم کلارک کا کہنا ہے: ’’انٹرنیشنل ایئرلائن کمیونٹی کو ایک ہو کر ردِ عمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہ قطعی ناقابلِ قبول اور جارحانہ ہے اور ہلاکت خیز علاقائی تنازعات کا نشانہ بننا برداشت نہیں کیا جائے گا جن کا ایئرلائنز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں مزید کہا کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آیاٹا) کو اس موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانی چاہیے جس میں اس بات پر غور کیا جائے کہ علاقائی عدم استحکام کا سامنا کرنے کے لیے فضائی سفر کی صنعت کو کیا تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔
یوکرائن میں ملائیشین ایئرلائنز کے طیارے کی تباہی نے ایئرلائن انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بہت سی فضائی کمپنیوں نے تو یوکرائن کی فضائی حدود استعمال کرنا ہی بند کر دی ہے۔
اس حوالے سے یورو کنٹرول کے ساتھ کام کرنے والے فضائی سفر کے تحفظ سے وابستہ ادارے نیٹ ورک آپریشنز منیجمنٹ کوآرڈینیشن کے سربراہ کین تھامس کا کہنا ہے کہ یوکرائن کی فضائی حدود استعمال کرنے والی فضائی کمپنیوں میں سے تقریباﹰ پچیس فیصد متبادل راستے اختیار کر چکی ہیں جبکہ بیشتر پرانے راستے پر پرواز کر رہی ہیں۔
فضائی حدود کے استعمال سے متعلق ایمریٹس ایئرلائن کے صدر ٹِم کلارک کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں علاقائی سطح کے ریگولیٹرز کو مسافر طیاروں کو اس حوالے سے ہدایات دینی چاہیئں کہ کہاں پرواز کرنا محفوظ ہے اور کہاں نہیں۔
روئٹرز کے مطابق فضائی کمپنیوں کے مشترکہ لائحہ عمل سے متعلق مجوزہ اجلاس کے حوالے سے ردِ عمل جاننے کے لیے آیاٹا کے ترجمان سے فوری طور پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا، تاہم فضائی صنعت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایئرلائنوں سے مشاورت جاری ہے۔
اُدھر یوکرائن اور روس نواز باغیوں کے درمیان طیارے پر میزائل حملے کے الزامات کا تبادلہ جاری ہے۔ یوکرائن کے وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملائیشین ایئرلائنز کے طیارے کے حادثے کی تفتیش کا کام اپنے بین الاقومی اتحادیوں کے حوالے کرنے پر تیار ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا ہے کہ مسافر طیارہ ماہر افراد نے گرایا ہے۔ پیر کو کییف میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں یاٹسینی یُک نے کہا کہ پانی پہلے ہی سر سے اُوپر ہو چکا ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یہ بات سمجھ جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تنازیہ روس اور یوکرائن کے درمیان نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔