افغان الیکشن تنازعہ: کیری کا ’کلین اپ پلان‘ پر زور
12 جولائی 2014کل جمعے کے دن دونوں حریف امیدواروں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے علاوہ موجودہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ جان کیری کی ملاقاتوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ کی افغان رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کا یہی سلسلہ آج ہفتے کے روز بھی جاری رہا۔ ان ملاقاتوں کے بعد امریکی حکام نے کہا کہ افغان صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے دونوں امیدواروں کے مابین تاحال کوئی تصفیہ نہیں ہو سکا۔
جون کے مہینے میں افغان صدارتی الیکش کے دوسرے مرحلے کی رائے دہی کے نتیجے میں صدر حامد کرزئی کے جانشین کا انتخاب کیا جانا تھا۔ لیکن نتائج سے متعلق تنازعے اور عبداللہ عبداللہ کی طرف سے دھاندلی کے الزامات نے افغانستان کو ایک بڑے سیاسی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آج ہفتے کے روز پہلے سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ سے قریب ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے اشرف غنی سے بھی مذاکرت کیے اور پھر آخر میں صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔
افغان صدارتی الیکشن کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کے نتائج سے متعلق ملکی الیکشن کمیشن کو ایک مصالحتی تجویز اقوام متحدہ نے بھی پیش کی ہے۔ اس تجویز میں آٹھ ہزار انتخابی مراکز کے نتائج کا آڈٹ کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ تجویز اشرف غنی اور ان کی انتخابی ٹیم نے تو منظور کر لی ہے لیکن عبداللہ عبداللہ اور ان کے ساتھی ابھی بھی اس تجویز کو قبول کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
صدارتی الیکشن کے ابتدائی سرکاری نتائج کے مطابق ابھی تک اشرف غنی کو عبداللہ عبداللہ پر برتری حاصل ہے۔ حتمی انتخابی نتائج کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس عبداللہ عبداللہ دھاندلی کے الزامات لگا کر خود کو حقیقی فاتح قرار دے چکے ہیں۔
افغان صدارتی انتخابات کے اب تک جاری کردہ ابتدائی سرکاری نتائج کے بارے میں امریکی موقف یہ ہے کہ یہ نتائج نہ تو حتمی ہیں اور نہ ہی ان کی بنیاد پر کسی بھی امیدوار کو اپنی کامیابی کا اعلان کرنا چاہیے۔
اس حوالے سے جان کیری نے کابل میں کہا، ’’ہم ایک متحدہ، مستحکم اور جمہوری افغانستان کے حق میں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ جو کوئی بھی صدر بنے، افغان عوام اس کی اس حیثیت کو پوری طرح تسلیم کریں کہ وہ جائز سیاسی عمل کے نتیجے میں ملکی صدر کے عہدے پر فائز ہوا ہے۔‘‘