1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان کیری مشکل ثالثی مشن پر کابل میں

امجد علی11 جولائی 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افغانستان کے انتخابی بحران کے سلسلے میں اپنے ثالثی مشن کے دوران صدارتی انتخابات کی ناکامی سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ہنگامی دورے کے دوران دونوں صدارتی امیدواروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CbJj
گیارہ جولائی کی اس تصویر میں جان کیری کابل میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے فاتح اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں
گیارہ جولائی کی اس تصویر میں جان کیری کابل میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے فاتح اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیںتصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کابل میں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جان کوبِس کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ صدارتی انتخابات کی جائز حیثیت داؤ پر لگی ہوئی ہے تاہم وہ امید کر رہے ہیں کہ افغانستان کے انتخابی بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ اُدھر جان کوبِس نے بھی یقین دلایا کہ اُن کا عالمی ادارہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئےکار لائے گا۔

تازہ ترین عبوری نتائج کے مطابق سابق وزیر خزانہ اشرف غنی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنے حریف امیدوار عبد اللہ عبداللہ پر سبقت حاصل ہے۔ پہلے مرحلے میں واضح کامیابی حاصل کرنے والے عبداللہ عبداللہ دوسرے مرحلے کے نتائج کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر رہے ہیں۔

کابل کے ہنگامی دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ہارنے والے امیدوار عبداللہ عبداللہ کے ساتھ بھی ملاقات کی
کابل کے ہنگامی دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ہارنے والے امیدوار عبداللہ عبداللہ کے ساتھ بھی ملاقات کیتصویر: Reuters

جان کیری نے آج جمعہ 11 جولائی کو دونوں صدارتی امیدواروں کے علاوہ تاحال صدر حامد کرزئی کے ساتھ بھی ملاقات کی، جو اب تک کے پروگرام کے مطابق دو اگست کو سربراہِ مملکت کی ذمے داریاں نئے صدر کو منتقل کرنے کے شیڈول پر بدستور قائم ہیں۔

اشرف غنی کی انتخابی ٹیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جان کیری آج جمعے کی شام کو اپنے ثالثی مشن کے دوران مزید ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کیری نے کہا، ’’ہم ایک متحد، مستحکم اور جمہوری افغانستان کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک ایسا صدر برسرِاقتدار آئے، جسے لوگ تسلیم کرتے ہوں اور جو لوگوں کو متحد کرتے ہوئے مستقبل کی جانب اُن کی رہنمائی کر سکے‘‘۔ اس موقع پر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ کیری نے اتنے نازک وقت پر ’افغانستان پہنچ کر ثابت کر دیا ہے کہ امریکا افغانستان اور اس جنگ زدہ ملک کے جمہوری عمل کو بچانے میں سنجیدہ ہے‘۔

جان کیری افغانستان کے تاحال صدر حامد کرزئی سے ملاقات کر رہے ہیں، جو دو اگست کو صدر کی ذمے داریاں نئے سربراہِ مملکن کو سونپنے کے شیڈول پر قائم ہیں
جان کیری افغانستان کے تاحال صدر حامد کرزئی سے ملاقات کر رہے ہیں، جو دو اگست کو صدر کی ذمے داریاں نئے سربراہِ مملکن کو سونپنے کے شیڈول پر قائم ہیںتصویر: Reuters

اس انتخابی بحران نے افغانستان میں پُر امن انتقالِ اقتدار کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، جس پر خاص طور پر واشنگٹن حکومت کو بہت تشویش ہے کیونکہ پروگرام کے مطابق امریکی قیادت میں سرگرم عمل زیادہ تر فوجی دستے اس سال کے آخر تک افغانستان چھوڑ کر واپس اپنے اپنے وطن چلے جائیں گے۔ دوسری طرف کیری نے خبردار کیا ہے کہ اس انتخابی تنازعے کو تشدد یا کسی بھی طرح کے ’دیگر غیر آئینی ذرائع‘ سے حل کرنے کی کوششوں کی صورت میں افغانستان امریکی امداد سے محروم بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن UNAMA نے انتخابات کے تنازعے کے سلسلے میں تجویز پیش کی ہے کہ 3.5 ملین یعنی دیے گئے ووٹوں میں سے چوالیس فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی عمل میں لائی جائے۔ یہ گنتی، جس کی دوسرے مرحلے کے فاتح قرار دیے جانے والے امیدوار اشرف غنی بھی حمایت کر چکے ہیں، آٹھ ہزار پچاس پولنگ اسٹیشنوں کا احاطہ کرے گی۔

اقوام متحدہ کے مشن کا اندازہ ہے کہ اس عمل میں تقریباً چَودہ روز لگ جائیں گے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ملکی الیکشن کمیشن اپنے اب تک کے پروگرام کے مطابق بائیس جولائی تک انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان نہیں کر سکے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید