1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی الیکشن، عبوری نتیجہ تاخیر کا شکار

عابد حسین7 جولائی 2014

افغانستان میں 14جون کے صدارتی الیکشن کے عبوری نتیجے کا اعلان ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ عالمی بینک کے سابق ماہرِ اقتصادیات اشرف غنی کی جانب سے کامیابی کا دعویٰ تو موجود ہے لیکن الیکشن کمیشن نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CX18
تصویر: Reuters

افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن نے صدارتی الیکشن کے عبوری نتیجے کا اعلان دو جولائی کو کرنا تھا جو آخری وقت پر مؤخر کر دیا گیا۔ اس عرصے میں تقریباً دو ہزار کے قریب پولنگ اسٹیشنوں پر ڈالے گئے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔ عبوری نتیجے کا اعلان افغانستان میں دوپہر میں کیا جانا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے حکام کی طویل میٹنگ کے باعث نتیجے میں مسلسل تاخیر دیکھی گئی ہے۔ اب یہ واضح نہیں کہ عبوری نتیجے کے بعد حتمی نتیجے کا اعلان چوبیس جولائی کو ممکن ہو گا۔

پیر کے روز عبوری انتخابی نتیجے کے اعلان کیا جانا تھا لیکن اُس سے قبل ہی عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ وہ اولاً ڈالے گئے ووٹوں کا احتساب چاہتے ہیں اور اُس کے بعد ہی عبوری نتیجہ کو عام کیا جائے۔ عبداللہ عبداللہ کا مزید کہنا ہے کہ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ڈالے گئے زیادہ تر درست ووٹ اُن کے حق میں ہیں اور ایسے اکثریتی ووٹ شفاف ہیں۔ اشرف غنی کی انتخابی مہم کی ترجمان عزیتا رفحت نے نیوز ایجنسی ایجنسی فرانس پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ انتخابات کا نتیجہ جاننے کے لیے بے قرار ہیں اور اب اِس عمل میں مزید تاخیر ناقابلِ قبول ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ عبداللہ عبداللہ کو اقلیتی تاجک آبادی کے علاوہ دوسرے نسلی و لسانی گروپوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ اشرف غنی کو افغانستان کے مشرق اور جنوب میں آباد اکثریتی پشتون قبائلیوں اور دوسری آبادی کی سپورٹ حاصل رہی ہے۔

Afghanistan Stichwahl für das Präsidentenamt 14.6.2014
عبداللہ عبداللہ عبوری نتیجے کو نے تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیںتصویر: Reuters/Ahmad Masood

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مذاکراتی عمل پیر کے روز بھی جاری رہا لیکن فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ اندازوں کے عین مطابق عبداللہ عبداللہ عبوری نتیجے کو نے تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس عمل سے افغانستان کا سیاسی بحران مزید گہرا ہو جائے گا اور امریکا کی قیادت میں موجود غیر ملکی فوج کے رخصت ہو جانے کے بعد خطرات گھمبیر ہو جائیں گے۔ ایسے بھی خطرات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس تقسیم سے نسلی منافرت کی وجہ سے تشدد کو ہوا مل سکتی ہے۔

افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو برتری حاصل رہی اور اشرف غنی دوسرے مقام پر تھے لیکن دوسرے مرحلے میں اشرف غنی کا دعویٰ رہا ہے کہ انہیں ایک ملین سے زائد ووٹوں سے سبقت حاصل ہے۔ عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ چودہ جون کو اُن کے حریف کے حق میں بیلٹ بکسز میں بوگس ووٹوں کو ٹھونسا گیا اور انہیں سے انتخابی نتیجے میں رد و بدل پیدا ہوا۔ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت دوسرے اتحادی ممالک بھی افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کے عمل کو بغیر کسی تنازعے کے دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔