1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے

مقبول ملک25 مئی 2014

تھائی دارالحکومت بنکاک میں آج اتوار 25 مئی کے روز سینکڑوں مظاہرین نے حالیہ فوجی بغاوت کے خلاف ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے باوجود احتجاج کیا۔ تھائی لینڈ میں فوج نے گزشتہ ہفتے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1C6SN
تصویر: Reuters

بنکاک سے ملنے والی جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج کے احتجاجی مظاہرے وہ پہلا موقع تھے کہ بنکاک میں مارشل لاء کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین نے بڑی تعداد میں فوج کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ مظاہرے وسطی بنکاک میں کیے گئے۔ اس دوران فوجی دستوں نے اس احتجاج کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کارروائی بھی کی، جس دوران کم از کم تین مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ ایک شخص زخمی ہو گیا۔

اس احتجاج کے دوران جب مظاہرین کی تعداد وہاں سکیورٹی کے لیے تعینات فوجیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہو گئی، تو تھائی فوج کے اہلکار وہاں سے احتیاطاﹰ پیچھے ہٹنے لگے۔ اس پر مظاہرین کی طرف سے ان کے خلاف ’دفع ہو جاؤ‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔

Thailand Militärputsch
فوجی اہلکاروں نے مظاہرین کی تعداد میں واضح اضافے کے باعث پیچھے ہٹںے سے قبل چند مظاہرین کو گرفتار کر لیاتصویر: Manan Vatsyayana/AFP/Getty Images

اسی دوران فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں چند مظاہرین کی گرفتاری کی خبریں اور موبائل ٹیلی فونوں سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں اور شہر بھر سے مظاہرین نے اور بھی زیادہ تعداد میں وسطی بنکاک کا رخ کرنا شروع کر دیا۔

عینی شاہدین کے بقول ان مظاہرین نے بعد ازاں بنکاک میں Ratchadamri روڈ سے فتح کی اس یادگار تک احتجاجی مارچ بھی کیا، جہاں کل ہفتے کے روز بھی ایسے ہی مظاہرین نے کچھ دیر کے لیے احتجاج کیا تھا۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے چند مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تھائی لینڈ میں فوج کی طرف سے پہلے مارشل لاء کے نفاذ، پھر اقتدار پر قبضے اور اس کے بعد بہت سے سرکردہ سیاستدانوں کی گرفتاری کے بعد ممکن ہے کہ بنکاک یا دیگر شہروں میں ایسا عوامی احتجاج آئندہ دنوں میں زور پکڑ جائے یا خون ریز رنگ اختیار کر جائے۔

اس پس منظر میں تھائی فوج نے عام شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہروں میں شامل نہ ہوں اور ان سے دور رہیں۔ تھائی لینڈ میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد فوج کے سربراہ جنرل پرایُتھ چان اوچا کی قائم کردہ قومی کونسل برائے تحفظ امن عامہ کے ترجمان اور فوج کے کرنل وِنتھائی سُوواری نے ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں کہا، ’’ہم بین الاقوامی برادری کی نظر میں تھائی لینڈ میں امن اورا ستحکام کے حوالے سے اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

Thailand Militärputsch
بنکاک میں کل ہفتے کے روز بھی ایک محدود احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھاتصویر: Reuters

تھائی فوج کے سربراہ جنرل پرایُتھ چان اوچا نے گزشتہ جمعرات کے روز ملک میں مارشل لاء نافذ کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس وقت وہاں کم از کم 150 سرکردہ سیاسی، سماجی اور علمی شخصیات زیر حراست ہیں۔ فوج کے مطابق سابق خاتون وزیر اعظم یِنگ لَک شیناوترا سمیت ان شخصیات کو فی الحال ایک ہفتے کے لیے حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے۔

تھائی لینڈ میں مارشل لاء کے تحت پانچ سے زائد افراد کے کسی بھی سیاسی اجتماع پر پابندی ہے اور کل ہفتے کے روز فوجی قیادت نے پارلیمانی ایوان بالا یعنی سینیٹ کو تحلیل کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ فوج کو اب ملک میں قانون سازی کا اختیار بھی حاصل ہو گیا ہے۔

تھائی لینڈ میں پچھلی مرتبہ فوجی بغاوت 2006ء میں ہوئی تھی۔ تب فوج نے اقتدار پر قبضے کے فوری بعد ایک عبوری وزیر اعظم اور نگران کابینہ کو نامزد کر دیا تھا۔ اس مرتبہ لیکن جنرل پرایُتھ چان اوچا نے اب تک نہ تو کوئی نگران حکومت نامزد کی ہے اور ہی اس کے لیے کسی نظام الاوقات کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید