1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں فوری فائر بندی اشد ضروری ہے، اوباما

ندیم گِل28 جولائی 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ غزہ میں فائربندی اشد ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بات چیت میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CjgY
تصویر: Reuters

بینجمن نیتن یاہو سے بات چیت میں باراک اباما نے فوری اور پائیدار فائربندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر اوباما نے انسانی بنیادوں پر ایک غیرمشروط اور فوری فائر بندی پر زور دیا ہے جو اشد ضروری ہے تاکہ جارحانہ کارروائیوں کا خاتمہ ہو اور مصر کی ثالثی میں طے پانے والے نومبر 2012ء کے امن معاہدے کی بنیاد پر مستقل قیام امن ممکن ہو سکے۔

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ  امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر بڑھتی ہوئی فلسطینی ہلاکتوں اور اسرائیل کی جانب بھی جانوں کے ضیاع پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر بھی زور دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کو غیر مسلح کرنے کی ضروت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کو عسکریت پسندی سے پاک کرنا بھی ضروری ہے۔

Barack Obama
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور حماس دونوں ہی بیس روز سے جاری لڑائی میں ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں جبکہ عالمی رہنما فائر بندی پر زور دیتے آ رہے ہیں۔

اے ایف پی نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سےبتایاہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ کا آج ایک اجلاس ہو رہا ہے جس میں غزہ کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

قبل ازیں ناکام سیز فائر کے بعد غزہ میں لڑائی پھر شروع ہو گئی۔ اتوار کو سیز فائر کے دوران غزہ میں طبی اہلکاروں کو ملبے سے لاشیں نکلالنے کا موقع ملا۔

اے ایف پی کے مطابق حماس کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے پر اس سیز فائر میں خلل پڑا۔ تاہم بعدازاں حماس نے نئی فائر بندی پر زور دیا۔

فریقین میں سے کسی نے بھی فائربندی کے لیے دوسرے فریق کی بات نہیں سنی۔  غزہ میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے تینتالیس فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اُدھر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اتوار کو غزہ کے لوگوں کی انسانی بنیادوں پر مدد اور حمایت کے لیے عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے۔ انہوں نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن اور دیگر رہنماؤں سے بات کی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید