1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فوج غزہ میں مختصر فائربندی پر آمادہ

ندیم گِل17 جولائی 2014

اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کو غزہ میں عام شہریوں تک انسانی بنیادیوں پر امداد کی رسائی کے لیے جمعرات کے روز پانچ گھنٹے کی فائربندی کا اعلان کیا ہے۔ حماس نے بھی اس عارضی سیز فائر پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CeGv
تصویر: Reuters

اسرائیلی فوج کے مطابق اس دوران غزہ پر حملے نہیں کیے جائیں گے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس فائربندی کا مقصد غزہ میں عام شہری کو کھانے پینے کی چیزیں جمع کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس عرصے میں حماس یا دیگر عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغے گئے، تو وہ ان کے خلاف حملے کرے گی۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کو غزہ میں عام افراد تک امداد کے لیے اس فائربندی کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب بدھ کے روز اسرائیلی بحریہ کے ایک جہاز نے غزہ کے ساحل پر کھیلنے والے چار فلسطینی لڑکوں کو ہلاک کر دیا۔

اسرائیل نے غزہ کے تین علاقوں میں رہنے والے افراد کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں، تاکہ وہاں عسکریت پسندوں کے خلاف حملے کیے جا سکیں۔ فوجی بیان کے مطابق یہ افراد فائربندی کے وقفے کے دوران علاقے سے نکل جائیں۔

Israel Angriffe auf Gaza 16.07.2014
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عالمی ادارے کے خصوصی کوآرڈینیٹر برائے مشرق وسطیٰ امن عمل رابرٹ سیری نے اسرائیل سے یک طرفہ فائربندی وقفے کی اپیل کی تھی، تاکہ غزہ میں عام شہریوں تک ضرورت کا سامان پہنچایا جا سکے۔ اس سے قبل مصر نے ایک فائربندی منصوبہ پیش کیا تھا، جسے اسرائیل نے تسلیم کر لیا تھا، تاہم عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری دوبارہ شروع کر دی۔ اس نو روزہ تنازعے میں اب تک ہلاک شدگان کی تعداد 214 ہو چکی ہے، جس میں 213 فلسیطنی اور ایک اسرائیلی شامل ہے۔

دریں اثناء فلسطینی طبی حکام نے بتایا ہے کہ بدھ کے روز غزہ کی مغربی ساحلی سڑک پر کھیلنے والے چار لڑکے اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے۔ ان لڑکوں کی عمر نو سے گیارہ برسوں کے درمیان تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں سات دیگر بالغ اور بچے زخمی بھی ہوئے۔ انسانی حقوق کے ایک فلسطینی کارکن خیل ابو شمالہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ حملہ اسرائیلی بحریہ کی جانب سے کیا گیا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق یہ بچے ساحل پر موجود ایک کنٹینر میں گلے سڑے دھاتی ٹکڑے ڈھونڈنے میں مصروف تھے، جب پہلا شیل اس کنٹینر پر لگا۔ یہ بچے بھاگے تو دوسرا شیل ان دوڑتے ہوئے بچوں پر گرا، جس میں ہلاکتیں ہوئیں۔ اس عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہ کنٹینر ماضی میں حماس کے زیراستعمال رہا ہے۔ اس واقعے کی موبائل فوٹیج بھی سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔