1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں پولیو مہم کا آغاز

ندیم گِل28 نومبر 2014

پاکستان نے افغانستان کی سرحد سے ملحق اپنے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پولیو مہم شروع کر دی ہے۔ اس کے ذریعے تقریباﹰ چالیس ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DvpY
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان میں پولیو ورکروں پر حملوں کے باعث پولیو مہم کو شدید دھچکا لگا ہے۔ نئے کیسز سامنے آنے کے باعث ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے پاکستان پر عالمی دباؤ بھی بڑھا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی وزیرستان کے لیے پولیو مہم بھی اسی دباؤ کا نتیجہ ہے جو گزشتہ دو برس سے اس علاقے کی خطرناک ترین صورتِ حال کے باوجود شروع کی گئی ہے۔

اس خطے میں پاکستانی فوج جون سے شدت پسندوں کے خلاف ایک عسکری آپریشن بھی کر رہی ہے۔ شمالی وزیر ستان میں محکمہ صحت کے انچارج ڈاکٹر صدیق خان نے اے ایف پی کو بتایا: ’’یہ مہم ان علاقوں میں شروع کی گئی ہے جہاں شدت پسندوں کے خلاف فوج کی کارروائیاں نہیں ہو رہیں۔ اس مہم کے لیے کوئی نظام الاوقات مقرر نہیں کیا گیا اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطے میں موجود تمام 39 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلا دیے جاتے۔‘‘

Jalozai Flüchtlingslager Pakistan
پاکستان کو پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی دباؤ کا سامنا ہےتصویر: DW

ایک حکومتی ترجمان عدنان خان کا کہنا ہے کہ حکام نے سکیورٹی صورتِ حال کی وجہ سے اس مہم کے لیے کوئی نظام الاوقات مقرر نہیں کیا۔ یہ مہم جمعرات ستائیس نومبر کو شروع کی گئی۔

اس سے قبل رواں ہفتے ہی (منگل پچیس نومبر) کو جنوبی وزیرستان میں بھی پولیو مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس کے ایک روز بعد بدھ کو مسلح حملہ آوروں نے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چار پولیو ورکروں کو ہلاک کر دیا۔

خیال رہے کہ اس وقت پولیو کی بیماری صرف تین ملکوں میں پائی جا رہی ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ شدت پسندوں کی مخالفت اور طبی کارکنوں پر حملوں کی وجہ سے اس کے خاتمے کی کوششوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ گزشتہ دو برس کے دوران ان حملوں کے نتیجے میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شدت پسند ماضی میں یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ پولیو مہم جاسوسی کا بہانہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں برس پولیس کے ریکارڈ کیے گئے کیسز کی تعداد 246 ہو چکی ہے۔ یہ گزشتہ چودہ برس کی سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ دگنی ہے۔

رواں برس اپریل میں بدامنی کے شکار قبائلی علاقوں میں سکیورٹی چیک پوائنٹس پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ بھی پولیو مہم کے خلاف طالبان کے حملوں کے خدشے کے تحت کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں