1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، چار رضاکار ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ26 نومبر 2014

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں انسداد پولیو ٹیم کے رضاکاروں پر بدھ کے روز نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں تین خواتین سمیت چار رضاکار ہلاک ہو گئے جبکہ تین رضاکار خواتین زخمی ہو گئیں۔

https://p.dw.com/p/1Du9w
تصویر: picture-alliance/dpa

اینٹی پولیو ورکرز پر حملوں کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں انسداد پولیو کی مہم غیر معینہ مدت تک کے لیے روک دی گئی ہے جبکہ دوسری جانب لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بھی صوبے بھر میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث پولیو کے خلاف مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں پر تازہ ترین حملہ کوئٹہ کے نواح میں مشرقی بائی پاس کے علاقے میں بدھ 26 نومبر کو اس وقت کیا گیا جب یہ رضاکار ایک ویگن میں سوار تھے اور اپنی مہم کے لیے رپورٹ کرنے کی خاطر شہر آ رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے ان پولیو ورکرز پر گھات لگا کر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔

Polioimpfung in Pakistan
اینٹی پولیو ورکرز پر حملوں کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں انسداد پولیو کی مہم غیر معینہ مدت تک کے لیے روک دی گئیتصویر: AP

فائرنگ کے نتیجے میں تین خاتون ورکروں سمیت چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ تین دیگر رضاکار خواتین زخمی ہوگئیں۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ایک زخمی خاتون کی حالت ابھی تک نازک ہے۔ بدھ کی شام تک اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔

صوبائی حکومت نے انسداد پولیو مہم میں شامل رضاکاروں کی سکیورٹی کے لیے مؤثر اقدامات کے دعوے بار بار کیے ہیں تاہم آج کوئٹہ میں شدت پسندوں نے جن پولیو ورکرز پر حملہ کیا، انہیں کوئی سکیورٹی مہیا نہیں کی گئی تھی۔

اس حملے میں زخمی ہونے والی ایک خاتوں رضاکار سمیرا نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اس حملے کی تفصیلات کچھ یوں بتائیں، ’’حملہ آوروں کی تعداد دو تھی۔ ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا۔ دوسرے نے ہماری گاڑی روکی اور فائرنگ شروع کر دی۔ پہلے مجھ پر فائرنگ کی گئی۔ بعد میں دیگر رضاکاروں پر بھی گولیاں برسائی گئیں۔ سکیورٹی کے لیے وہاں کوئی نہیں تھا۔ ایک پولیس اہلکار دور کھڑا تھا، وہ بھی نزدیک نہیں آیا۔ ہم سب کو بلاتے رہے لیکن ہماری مدد کے لیے کوئی نہیں آیا۔‘‘

Pakistan Impfung Impfhelfer Polio Impfung
بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آج بدھ کو تیسرا اور آخری دن ہےتصویر: picture alliance/AA

بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آج بدھ کو تیسرا اور آخری دن ہے اور اس مہم کے دوران چھ لاکھ تہتر ہزار آٹھ سو چوبیس بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے پلائے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم یہ مہم سکیورٹی وجوہات کی بناء پراب روک دی گئی ہے اور 850 سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بھی صوبے بھر میں ناقص سکیورٹی انتظامات کی شکایت کرتے ہوئے اس ویکسینیشن مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے سینئر اہلکار ڈاکٹر زبیر مفتی کے بقول بلوچستان میں پولیو ٹیموں پر حملوں کی اہم وجہ صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’آج کے حملے میں ڈبلیو ایچ او سے وابستہ ورکرز کو نقصان نہیں پہنچا۔ اس حملے کا نشانہ اینٹی پولیو ٹیم کے مقامی رضاکار بنے ہیں۔ پولیو کے خلاف جاری اس مہم پر بلوچستان میں بد امنی کی حالیہ صورتحال بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ حکومت کو امن و امان کی بہتری کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ اس مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو ان کے کام کے دوران ذاتی تحفظ کا احساس بھی ہو۔‘‘

بلوچستان میں رواں سال کے دوران اب تک پولیو کی بیماری کے 14 نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں اور ماہرین دسمبر کے آخر تک اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید