1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو کے نئے مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

شکور رحیم، اسلام آباد3 اکتوبر 2014

پاکستان میں خراب سکیورٹی صورتحال کے باعث پولیو کے تشویشناک رفتار سے پھیلتے ہوئے مرض پر قابو پانا بظاہر ممکن نظر نہیں آتا۔ تقریباﹰ یقینی امر ہے کہ سال رواں پولیو کے نئے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ریکارڈ سال ثابت ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1DPVB
تصویر: DW/M. Ayub Sumbal

پاکستانی حکام کے مطابق اس سال پولیو کا شکار ہونے والے نئے مریضوں کی تعداد اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ خدشہ ہے کہ 2014ء میں پاکستان اس سلسلے میں اپنا ہی 12 سال پرانا ریکارڈ توڑ دے گا۔

سال رواں کے پہلے نو ماہ کے دوران پاکستان میں پولیو کے نئے کیسز کی تعداد 194 تک پہنچ چکی تھی۔ اس سے قبل سالانہ بنیادوں پر 2002ء میں یہ تعداد 199 رہی تھی۔ پاکستان میں پولیو کے خلاف فعال سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس سال کے آخر تک ملک میں پولیو سے نئے متاثرہ افراد کی تعداد 200 سے تجاوز کر جائے گی۔

برطانوی دارالحکومت لندن میں ’آزاد پولیو مانیٹرنگ بورڈ‘ کے اجلاس میں شرکت کے بعد جمعرات دو اکتوبر کو واپس لوٹنے والی پاکستانی وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ پولیو کی بیماری پر اب تک قابو نہ پا سکنے کی سب سے بڑی وجہ ملکی سکیورٹی کی خراب صورتحال ہے۔

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لندن اجلاس میں بھی پاکستان نے واضح کر دیا کہ اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پولیو کے خلاف لڑائی میں بڑی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک میں انسدادِ پولیو کی ٹیموں کے ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور 64 پولیس اہلکار قتل نہیں ہوئے۔

Pakistan Impfung Impfhelfer Polio Impfung
پاکستان میں اب تک پولیو کے خلاف مہم کے درجنوں ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو قتل کیا جا چکا ہےتصویر: picture alliance/AA

وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا، ’’وہ علاقے جہاں دو سال سے پولیو کے خلاف مہم مکمل نہیں ہو سکی، وہاں سے یہ کیسز سامنے آنا ہی تھے۔ یہ علاقے پولیو کے وائرس کے گڑھ بن گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیماری کے جتنے بھی نئے واقعات سامنے آئے ہیں، ان میں سے 99 فیصد ان علاقوں میں دیکھنے میں آئے جہاں حکام کو سکیورٹی کی صورت حال کے باعث حالات سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سماجی اور طبی شعور کی کمی کی وجہ سے بعض علاقوں میں والدین کا بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار بھی اس مرض کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب ہے۔

خیال رہے کہ دو مئی 2011ء کے روز دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی حملے میں ہلاکت میں ایک ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مبینہ جاسوسی نے بھی پولیو کے خلاف ملکی مہم کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر انسداد پولیو کے ایک رضاکارکے بھیس میں اسامہ بن لادن کی جاسوسی کی تھی۔

اسی دوران پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی نے جمعے کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ ساتھ بعض غیر سرکاری تنظیموں کو بھی پولیو کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ مذہبی طبقہ پولیو سے حفاظت کی ویکسین کے خلاف ہے۔ طاہر اشرفی کے مطابق، ’’کل وزیرستان کے علماء نے بھی یہی کہا ہے کہ علماء یا مذہبی طبقہ اس کا ذمہ دار نہیں۔ ہم نے پولیو ویکسین کے حوالے سے آج سے چار سال قبل فتویٰ دیا تھا لیکن وہ آج تک شائع ہو کر لوگوں کے سامنے نہیں آیا۔ وزیر اعظم کو اس کی چھان بین کرانی چاہیے۔‘‘

صحت کے شعبے میں کام کرنے والی کئی امدادی تنظیمیں پاکستان سے پولیو وائرس کے بیرون ملک ممکنہ پھیلاؤ پر بھی تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے پولیو کے خلاف ویکسینیشن کو لازمی قرار دے رکھا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید