1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈانی مسیحی خاتون کی آزادی پر امریکا کا خیر مقدم

عاطف بلوچ25 جولائی 2014

امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک اسلام کے الزام کا سامنا کرنے والی سوڈانی خاتون مریم یحییٰ ابراہیم اسحاق کی رہائی پر واشنگٹن حکومت انتہائی خوش ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ciyo
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے مریم کے روم پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ بیان کے مطابق، ’’ہم بہت خوش ہیں کہ مریم اب نہ صرف آزاد ہے بلکہ وہ محفوظ بھی ہے۔ ہمیں اس بات پر بھی خوشی ہے کہ وہ جلد ہی امریکا پہنچ رہی ہے۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس کی طرف سے پڑھ کر سنائے گئے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ امریکا میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد گزشتہ کئی ماہ سے محترمہ اسحاق کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھے ہوئے تھے اور ان کی خیریت چاہتے تھے، کیونکہ سوڈانی حکومت نے انہیں تبدیلی مذہب کے مبینہ الزام کے تحت سزائے موت سنا دی تھی۔‘‘

Mariam Jahia Ibrahim mit Papst Franziskus 24.07.2014
روم پہنچنے پر کتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مریم سے ملاقات بھی کیتصویر: Reuters/Osservatore Romano

ستائیس سالہ مریم یحییٰ کو مبینہ طور پر مذہب اسلام چھوڑ کر مسیحیت اختیار کرنے پر پندرہ مئی کو یہ سزا سنائی گئی تھی، جبکہ اس کا مؤقف تھا کہ وہ کبھی بھی مسلمان نہیں تھی۔ سوڈان میں مریم کے خلاف اس وقت قانونی کارروائی شروع کی گئی تھی، جب ایسی خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ اس نے ایک مسیحی شخص سے شادی کر رکھی ہے۔ امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد مغربی ممالک نے مریم کو سزائے موت سنائے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے ردعمل میں خرطوم حکومت نے جون میں اس کی سزا معاف کر دی تھی۔

تاہم مریم کو سوڈان سے نکلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر وہ چوبیس جولائی کو سوڈان کو خیر باد کہتے ہوئے اٹلی پہنچی، جہاں سے وہ آئندہ چند دنوں میں اپنے شوہر اور نومولود کے ساتھ امریکا روانہ ہو رہی ہے۔ اس پیشرفت پر سوزن رائس نے تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ مریم اپنے خاندان سمیت سوڈان کو چھوڑ کر آزادی کے نئے سفر پر روانہ ہو چکی ہے۔ ہم اس وقت کے انتظار میں ہیں، جب وہ امریکا کی سرزمین پر قدم رکھیں گی۔‘‘ انہوں نے اس تمام معاملے میں اطالوی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا، جس نے مریم کی رہائی کے لیے کوششیں کی تھیں۔

روم پہنچنے پر کتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مریم سے ملاقات بھی کی تھی۔ جمعرات کے دن ہوئی تیس منٹ دورانیے کی اس ملاقات میں 77 سالہ پوپ نے مریم کی ہمت کی داد دی اور کہا کہ اس خاتون نے جس عزم کا اظہار کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ اس دوران مریم کے شوہر ڈینیئل وانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

مریم اور وانی نے اس موقع پر پوپ فرانسس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں ویٹی کن اور بہت سے افراد نے ان کے لیے دعائیں کیں۔ ویٹی کن کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ کی مریم سے ملاقات دراصل ایسے افراد کے ساتھ یک جہتی اور قربت کا اظہار ہے، جو اپنے عقیدے پر قائم رہنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔