1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سزائے موت کی ملزم سوڈانی خاتون دوبارہ رہا

شامل شمس27 جون 2014

سوڈانی حکام نے مریم یحییٰ ابراہیم نامی مسیحی خاتون کو رہا کر دیا ہے۔ مریم کو دین اسلام چھوڑ کر عیسائیت قبول کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1CR9d
تصویر: AFP/Getty Images

مریم اور ان کے امریکی شوہر اور دو بچوں کو خرطوم کے امریکی سفارت خانے میں پناہ دی گئی ہے۔ واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مریم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اور یہ کہ وہ ’’اب سوڈانی پولیس اسٹیشن میں زیر حراست نہیں ہیں۔‘‘

موت کی سزا ختم کیے جانے کے باوجود جب مریم منگل کے روز اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک سے باہر جا رہی تھیں تو ان کو روک لیا گیا تھا۔

مریم کو سوڈان کی عدالت نے موت کی سزا پندرہ مئی کو سنائی تھی۔ مریم نے جیل ہی میں ایک بچی کو جنم دیا تھا۔ سوڈان کے سخت گیر شرعی قانون کے تخت مذہب اسلام ترک کرنے والا موت کا مستحق ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ مریم کے والد مسلمان تھے۔ مریم نے اس بات سے انکار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک مسیحی شخص سے شادی کر کے کوئی غلطی نہیں کی۔

ستائیس سالہ مریم کی تربیت مسیحی خاندان میں ہوئی تھی تاہم دو ہفتے قبل ایک سوڈانی جج نے فیصلہ سنایا تھا کہ مریم کو مسلمان سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ ان کے والد مسلمان تھے۔

سوڈان کی عدالت کے مطابق اس نے مریم کو مذہب اسلام میں واپس لوٹ آنے کا حکم دیا تھا، تاہم مریم کے انکار کے بعد ان کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

سوڈانی عدالت نے مریم کو ’’زنا‘‘ کے الزام میں سو کوڑوں کی سزا بھی سنائی تھی۔ سوڈانی شرعی نظام کے مطابق ایک مسلمان عورت ایک مسلمان مرد ہی سے شادی کر سکتی ہے۔ کسی غیر مسلم سے شادی کرنا زنا کے زمرے میں آتا ہے۔

چند ہفتوں قبل برطانیہ اور کینیڈا نے سوڈان کے سفیروں کو طلب کر کے ان سے مریم کے کیس کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ برطانیہ اور کینیڈا کا مؤقف تھا کہ یہ مقدمہ سوڈان کی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ نے اس مقدمے کو ’’اشتعال انگیز‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مریم کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ مریم کے وکلاء نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید