1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان، مذہب اسلام چھوڑنے والی خاتون کے لیے موت کی سزا

16 مئی 2014

سوڈان میں ایک جج نے ایک حاملہ خاتون کو موت کی سزا سنائی ہے۔ 27 سالہ مریم یحییٰ کو یہ سزا مذہب اسلام چھوڑ کر مسیحیت اختیار کرنے پر سنائی گئی ہے۔ امریکا اور برطانیہ نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1C0zz
تصویر: AFP/Getty Images

الحادی محمد عبداللہ نامی مسلم والد کے ہاں پیدا ہونے والی اس خاتون کو موت کی سزا سوڈان میں 1983ء میں نافض کیے جانے والے شرعی قوانین کے تحت سنائی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مریم یحییٰ ابراہیم نے ایک مسیحی سے شادی کر رکھی ہے اور وہ آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں۔

جج عباس محمد الخلیفہ نے خاتون کو سزا سناتے ہوئے کہا، ’’ہم نے آپ کو تین دن دیے کہ آپ تائب ہو جائیں مگر آپ نے اسلام کی طرف نہ لوٹنے پر اصرار برقرار رکھا۔ میں آپ کو پھانسی دیے جانے کی سزا سناتا ہوں۔‘‘

خلیفہ نے مریم کے شوہر اسحاق کو بھی ’بدکاری‘ کے جرم میں 100 کوڑوں کی سزا سنائی۔ سوڈان میں لاگو شرعی قوانین کے مطابق ایک مسلمان خاتون کسی غیر مسلم مرد کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی اور اس طرح کے کسی رشتے کی صورت میں اسے بدکاری تصور کیا جاتا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا سزا کے اس فیصلے پر ’انتہائی مضطرب‘ ہے
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا سزا کے اس فیصلے پر ’انتہائی مضطرب‘ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا سزا کے اس فیصلے پر ’انتہائی مضطرب‘ ہے اور سوڈان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مذہب کی آزادی کو یقینی بنائے۔

افریقہ کے لیے برطانوی وزیر مارک سِمنڈز Mark Simmonds نے کہا ہے کہ وہ یہ فیصلہ سن کر ’واقعی دہشت زدہ‘ ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ’’بربریت پر مبنی یہ سزا سوڈانی عدالتوں میں جاری عمل اور بین الاقوامی انسانی حقوق سے متعلق اس ملک پر لاگو ذمہ داریوں کے درمیان وسیع خلیج کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘

اسحاق نے جو عدالتی کارروائی کے وقت سوڈان کے روایتی لباس میں ملبوس تھے، فیصلہ سن کر کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ دارالحکومت خرطوم کے ڈسٹرکٹ حج یوسف میں واقع عدالت میں یہ فیصلہ سنایا گیا۔ اس علاقے میں کافی بڑی تعداد میں مسیحی آباد ہیں۔

قبل ازیں مقدمے کی سماعت کے دوران ایک مسلم مذہبی رہنما نے سلاخوں کے پیچھے موجود مریم سے 30 منٹ تک بات چیت کی جس میں انہوں نے خاتون کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی وہ اپنا ذہن تبدیل کر لیں۔ تاہم مریم نے جج کو پرسکون انداز میں بتایا، ’’میں ایک مسیحی ہوں اور میں نے کبھی ارتداد کی مرتکب نہیں ہوئی۔‘‘

سوڈان میں اسلام پسند حکومت قائم ہے تاہم وہاں کوڑوں کے علاوہ دیگر سخت شرعی سزائیں شاذ و نادر ہی دی جاتی ہیں۔ اسحاق کے ایک وکیل محمد مصطفیٰ نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو وہ اس فیصلے کے خلاف سوڈان کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت سے رجوع کریں گے۔