1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پُر تشدد ہنگامے

امجد علی18 اپریل 2015

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں ہفتے کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپوں کے دوسرے روز ایک نوعمر طالب علم گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ اسی دوران پوری وادی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FANR
Indien Kaschmir Proteste in Srinagar
سترہ اپریل کی اس تصویر میں سرینگر میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کا ایک منظر نظر آرہا ہےتصویر: AFP/Getty Images/T. Mustafa

مرنے والے لڑکے کی شناخت سہیل احمد صوفی کے نام سے ہوئی ہے اور اُس کی عمر پندرہ تا اٹھارہ برس بتائی جا رہی ہے۔ اِس لڑکے کے ایک انکل طارق احمد صوفی نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے اِس لڑکے کو حراست میں لینے کے بعد قریب سے گولی ماری۔ غیر متوقع طور پر پولیس نے اس لڑکے کے قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ کشمیر پر بھارتی حکمرانی کو چیلنج کرنے والے علیحدگی پسندوں کی اپیل پر پورے علاقے میں دوکانیں، کاروباری و تعلیمی مراکز اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔ اسی دوران مغربی گاؤں نربل میں جمع مظاہرین نے پتھر برسائے اور نعرے بازی کی۔

پولیس کے انسپکٹر جنرل سید جاوید مجتبیٰ گیلانی نے بتایا ہے کہ اسی دوران فوجی دستوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی، جس کی زَد میں آ کر یہ کشمیری لڑکا ہلاک ہو گیا۔ اس لڑکے کی ہلاکت کی خبر پھیلی تو مزید کئی سو مشتعل دیہاتی بھی مظاہرین کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو گئے۔ تب سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

ایک روز قبل پولیس نے ایک بھارت مخالف جلوس منظم کرنے اور پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر ممتاز کشمیری علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بھٹ کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق جیسے رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا۔ سید علی گیلانی نے مسرت عالم کی گرفتاری پر آج پوری وادی میں ہڑتال کی اپیل جاری کی تھی۔

مسرت عالم بھٹ اسی طرح کے الزامات کے تحت پانچ سال تک جیل میں رہنے کے بعد حال ہی میں رہا ہوئے تھے۔ جمعے کے روز اُن کی دوبارہ گرفتاری اور سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیے جانے پر پُر تشدد ہنگامے شروع ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں بیس پولیس اہلکار جبکہ پانچ مظاہرین زخمی ہو گئے۔

Indien Masarat Alam Bhat Separatist aus Kaschmir
کشمیری رہنما مسرت عالم بھٹ کو گرفتاری کے بعد سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہےتصویر: Reuters/D. Ismail

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کشمیر کا خطّہ بھارت اور پاکستان کے درمیان منقسم چلا آ رہا ہے اور بھارت کے زیر انتظام اس واحد مسلم اکثریتی ریاست میں پاکستان کے حق میں نعرے بازی کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر کشمیری بھارتی حکمرانی کو بداعتمادی کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ 1989ء میں جموں و کشمیر میں عوامی بغاوت کی لہر پیدا ہونے کے بعد سے بہت سے عسکریت پسند گروپ مکمل آزادی یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس دوران ہونے والی جھڑپوں اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً اڑسٹھ ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ مسلح بغاوت کو بڑی حد تک کچلا جا چکا ہے تاہم اب لوگ اپنے بھارت مخالف جذبات کا اظہار زیادہ تر سڑکوں پر جلسے جلوسوں کی شکل میں کرتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید