1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پرچم لہرانے والی ریلی میں شرکت، کشمیری لیڈر گرفتار

امجد علی17 اپریل 2015

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے ایک ممتاز علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بھٹ کو ایک ایسی حالیہ ریلی میں شرکت پر گرفتار کر لیا ہے، جہاں اُن کے حامیوں نے پاکستانی پرچم لہرائے اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔

https://p.dw.com/p/1F9tW
Indien Masarat Alam Bhat Separatist aus Kaschmir
کشمیری رہنما مسرت عالم بھٹتصویر: Reuters/D. Ismail

مسرت عالم کو کئی سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے بعد ابھی گزشتہ مہینے مارچ میں رہا کیا گیا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ مسرت عالم کو اب ایک بار پھر مرکزی شہر سرینگر میں اُن کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتاری سے ایک ہی روز پہلے پولیس نے ’قوم دشمن‘ سرگرمیوں کے الزام میں اُن کے خلاف ایک کیس درج کیا تھا۔

جموں و کشمیر میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے راجندرا نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا:’’بھٹ کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ اُن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک کیس رجسٹر کیا گیا تھا۔‘‘

Indien Masarat Alam von der Muslim Leauge Jammu Kashmir
مسرت عالم کی یہ تصویر سولہ جولائی 2006ء کی ہے، جب انہوں نے سرینگر میں یومِ شہداء کی ایک ریلی میں شرکت کی تھیتصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

جس ریلی کے حوالے سے مسرت عالم بھٹ کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے، اس کا اہتمام بدھ کے روز ایک اور علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کو خوش آمدید کہنے کے لیے کیا گیا تھا، جو علاج معالجے کی غرض سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں تین ماہ تک کے قیام کے بعد سرینگر پہنچے تھے۔

اگرچہ بنیادی طور پر یہ ریلی پُر امن رہی تھی تاہم بعد ازاں ٹیلی وژن پر اِس کی جو فوٹیج دکھائی گئی، اُس میں ریلی کی قیادت کرنے والے رہنما مسرت عالم بھٹ اور اُن کے حامیوں کو ’جیوے جیوے پاکستان‘ کا کورس گاتے ہوئے اور کشمیر کے متنازعہ خطّے پر بھارتی حکمرانی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس پر بھارتی سیاستدانوں اور میڈیا کی جانب سے شدید مذمتی بیانات سامنے آئے۔

UNI Fotos Syed Ali Shah Geelani
جن رہنماؤں کو جمعہ سترہ اپریل کی ریلی میں شرکت سے روکنے کے لیے نظر بند کیا گیا ہے، اُن میں سید علی گیلانی بھی شامل ہیںتصویر: UNI

اے ایف پی نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع اور بھارت کے زیر انتظام اس واحد مسلم اکثریتی ریاست کے عوام میں بھارت کے خلاف نفرت کے گہرے جذبات موجود ہیں۔

مسرت عالم بھٹ کو سن 2010ء میں اُس وقت بہت زیادہ شہرت ملی تھی، جب اُنہوں نے کئی ایک بڑے عوامی مظاہرے منظم کیے۔ اس کے فوراً بعد ہی پبلک سیفٹی ایکٹ کے متنازعہ قانون کے تحت اُنہیں گرفتار کر لیا گیا اور چار سال تک فردِ جرم عائد کیے بغیر حراست میں رکھا گیا۔

رواں ہفتے وادیٴ کشمیر کے جنوبی حصے میں ترال نامی قصبے میں فوج کے ہاتھوں ایک سرکردہ باغی کمانڈر کے بھائی کی ہلاکت کے بعد سے پُر تشدد مظاہروں نے کشمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پولیس نے جن بہت سے علیحدگی پسند رہنماؤں کو جمعرات کے روز اُن کے گھروں پر نظر بند کر دیا، اُن میں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی شامل ہیں۔ ان دونوں کو آج جمعے کے بعد ترال میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید