1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری نگر: بھارتی فورسز کو مطلوب ایک باغی کمانڈر کا بھائی ہلاک

کشور مصطفیٰ14 اپریل 2015

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکومتی فورسز کے ہاتھوں ایک مسلم باغی لیڈر کے بھائی کی ہلاکت پرحکومتی فورسز کے ساتھ سینکڑوں مظاہرین کے تصادم کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/1F8DW
تصویر: AFP/Getty Images/Tauseef Mustafa

پیر کے روز سری نگر سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر متنازعہ مضافاتی جنگلاتی علاقے میں رونما ہونے والے اس واقعے میں بھارتی حکام کے مطابق بھارتی فورسز کا ایک سرچ آپریشن جاری تھا، جس دوران بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی مسلح جھڑپوں کے نتیجے میں کشمیریوں کے ایک باغی لیڈر کا بھائی خالد وانی مارا گیا ہے۔ دوسری جانب 24 سالہ خالد وانی کے والد نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو اذیت دے کر ہلاک کیا گیا ہے۔

دریں اثناء بھارتی فوج کے ترجمان این این جوشی نے کہا ہے کہ وانی پیر کے روز فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہوا ۔ اُن کا کہنا تھا،" دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن میں فوج نے جنگل کے جس علاقے کا محاصرہ کیا، وہاں سے سامان حرب اور دو رائفلز برآمد ہوئی ہیں۔ اس کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا ہے" ۔

اُدھر پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے جس جگہ آپریشن کیا تھا وہاں تصادم کے مقام سے منگل کے روز ایک اور لاش برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق یہ لاش ایک مقامی باشندے کی ہے جو حال ہی میں عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔

BdT Protest Indien Kaschmir
مشتعل مقامی باشندے سڑکوں پر نکل آئےتصویر: AP

پولیس اور دیگر مقامی ذرائع کے مطابق شریف آباد نامی گاؤں کے ایک سرگرم جنگجو برہان، جو فورسز کو انتہائی مطلوب تھا، سے ملنے کے لیے اس کا بھائی خالد مظفر ولد مظفر احمد وانی پیر کی دوپہر جنگل کی طرف گیا تھا۔ برہان اس علاقے کے سب سے بڑے باغی جنگجو گروپ حذب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈروں میں سے ایک تھا جب کہ ترال نامی اس علاقے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خالد وانی کو ایک جھوٹ موٹ کے تصادم میں ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خالد کے ساتھ کچھ مقامی نوجوان بھی تھے، جب خالد اپنے بھائی کے پاس پہنچا تو وہاں جنگجوؤں کا ایک گروپ بیٹھا ہوا تھا۔ خالد کچھ کھانا بھی اپنے بھائی کے لئے لایا تھا اور سب مل کر کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسی دوران پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور فوج کے اہلکاروں کو اس بات کی خبر مل گئی اور انہوں نے جنگل کا محاصرہ کیا اور اس جگہ پرپہنچنے کی کوشش کی جہاں جنگجوؤں کا گروپ کھانا کھا رہا تھا جہاں برہان کا بھائی بھی موجود تھا۔ اسی دوران فورسز کو دیکھ کر جنگجوؤں نے بھاگنے کی کوشش کی اور خالد سمیت چار نوجوانوں بدحواسی میں ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ اس موقعہ پر فائرنگ کی گئی، اگرچہ جنگجو فرار ہونے میں کامیاب تو ہوئے لیکن جنگجو کمانڈر برہان کا بھائی خالد مظفر گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہی وہ تین نوجوان پکڑے گئے جو خالد کے ساتھ وہاں گئے ہوئے تھے۔

خالد کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پرنکل آئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ ان مقامی مظاہرین کا کہنا تھا کہ برہان انتہائی مطلوب جنگجو ہے اور فورسز نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اس کے معصوم بھائی کو گولی مارکر ہلاک کیا ہے۔