امریکا میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں سست روی
20 جولائی 2014ماہرین اسے امریکا میں ایڈز کے موذی عارضے کے پھیلاؤ میں سست روی کی خوش آئند علامت سمجھ رہے ہیں۔ امریکا کی ایمری یونیورسٹی سے وابستہ ایڈز کے ایک محقق پیٹرک سلیوان، جو اس تحقیقی مطالعے میں شریک نہیں تھے، اس بارے میں کہتے ہیں،" یہ بہت ہمت افزا خبر ہے"۔
ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی رفتار میں کمی کی وجوہات ہنوز غیر واضح ہیں۔ طبی جریدے امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں یہ رپورٹ اتوار سے آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں شروع ہونے والی 20 ویں عالمی ایڈز کانفرنس سے پہلے آن لائن شائع ہوئی ہے۔ اس مطالعاتی جائزے میں تمام 50 امریکی ریاستوں کے صحت کے شعبوں کی طرف سے کی جانے والی تشخیص کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں، جنہیں ڈاکٹروں کے دفاتر، کلینکس، ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کی طرف سے طبی معائنوں کے نتائج موصول ہوتے ہیں۔ اس مطالعاتی جائزہ رپورٹ کی ایک اور مصنفہ اور امریکا کے فیڈرل سینٹرز فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریوینشن سے منسلک ایمی لانسکی کے بقول یہ ایچ آئی وی انفکشن کے پھیلاؤ کے بارے میں اب تک کا سب زیادہ طویل عرصے کا احاطہ کرنے والا مطالعہ ہے۔
مطالعے کے نتائج
اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 2011ء میں 13 سال سے بڑی عمر کے ہر ایک لاکھ باشندوں میں سے 16 میں ایچ آئی وی کا وائرس پایا جاتا تھا جبکہ 2002ء میں ایک لاکھ میں سے 24 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
اس ریسرچ سے یہ بھی پتہ چلا کہ ایچ آئی وی کے شکار ہونے والے مردوں، خواتین، سفید و سیاہ فام، ہسپانوی نژاد، انجکشن سے منشیات لینے والے اور مختلف عمر کے گروپوں سب ہی میں ایچ آئی وی کے انفیکشن کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے۔
واحد گروپ، جس میں اس انفیکشن کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا، وہ ہے، ہم جنس پرست جوان مردوں اور دونوں جنسوں کی کشش رکھنے والے افراد کا گروپ۔ تحقیق سے یہ حققیت بھی سامنے آئی ہے کہ طبی معائنوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود ایچ آئی وی کے کیسز میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ایچ آئی وی ٹیسٹ سب کے لیے
2006ء میں امریکا کے فیڈرل سینٹرز فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریوینشن ’سی ڈی سی‘ کی طرف سے 13 تا 64 سال کی عمر کے تمام امریکی شہریوں کو باقاعدگی سے ایچ آئی وی ٹیسٹ کروانے کی تلقین کی گئی تھی۔ بلکہ اس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ٹیسٹ اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ کولیسٹرول کا معائنہ۔ سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق ایچ آئی وی ٹیسٹ کروانے والے بالغ حضرات کی شرح 2000ء میں 37 فیصد تھی جو 2010ء تک بڑھ کر 45 فیصد تک پہنچ چُکی تھی۔
سی ڈی سی ہی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ایک دہائی پہلے تک صورتحال کچھ یوں تھی کہ ہر سال ایچ آئی وی کے 50 ہزار نئے کیسز سامنے آتے تھے تاہم گزشتہ عشرے کے دوران اس تعداد میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
ایچ آئی وی کیوں مہلک ہے؟
ایچ آئی وی وائرس موذی بیماری ایڈز کی وجہ بنتا ہے۔ اس عارضے میں مبتلا انسانوں کا مدافعتی نظام تباہ ہو جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 35 ملین انسان ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہیں جبکہ امریکا میں ان کی تعداد 1.1 ملین ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر انسانوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ اُن میں یہ انفیکشن موجود ہے۔