1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف کامیاب مہم

ندیم گِل28 اپریل 2014

بنگلہ دیش میں ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف آگاہی مہم کے نتیجے میں وہاں اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد کو محدود رکھنے میں کامیابی ہو رہی ہے۔ اب جسم فروش بھی اس مہم کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BpZz
تصویر: M.-U.Zaman/AFP/GettyImages

بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں باقاعدگی سے ایسی نشستوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں ایچ آئی وی ایڈز یا جنسی فعل کے ذریعے منتقل ہونے والی دیگر بیماریوں سے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے۔

ایسی نشستوں کا ہدف بالخصوص ہم جنس پرست اور منشیات کے عادی افراد ہوتے ہیں جو اب خود بھی ایک دوسرے کو ان بیماریوں سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایک غیر سرکاری تنظیم بنگلہ دیش منوبادھیکر سانگدیک فورم (بی ایم ایس ایف) بھی اس مہم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

دارالحکومت ڈھاکا سے تقریباﹰ دو سو کلومیٹر جنوب میں واقع ایک علاقے کُشتیا میں بی ایم ایس ایف کے ایک کوآرڈینیٹر محمد عالمگیر کبیر کا کہنا ہے: ’’جسم فروشی اور منشیات کی لَت کوئی نئی بات نہیں، لیکن یہ ایسے معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں جہاں تعلیم کی سطح بہت پست ہے۔‘‘

یہ غیرسرکاری تنظیم ایسے گروپوں پر توجہ مرکوز کرتی ہیں جن کے ایچ آئی وی ایڈز یا جنسی عمل کے ذریعے منتقل ہونے والی بیماریوں کے شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہو۔ ایسے گروپوں میں جسم فروش سرِ فہرست ہیں۔ اس حوالے سے کبیر کہتے ہیں: ’’آگاہی کی نشستیں جادوئی اثر رکھتی ہیں۔ ایک طرح سے ان پر کچھ خرچ نہیں آتا۔ ابتداء میں ہم نے جسم فروشوں کی تعلیم و تربیت کے لیے تبدیلی کے محرک کے طور پر کام کیا۔ اب جسم فروش اپنے تحفظ کے لیے اپنے ساتھیوں کو سکھا رہے ہیں۔‘‘

Bangladesh Welt AIDS Tag
بنگلہ دیش میں ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف مہم پر کافی توجہ دی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بنگلہ دیش 150ملین افراد کے ساتھ ایک گنجان آباد ملک ہے۔ خبر رساں ادارے آئی پی ایس کے مطابق اس ملک کی یہ خوش قسمتی ہے کہ وہاں ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا رجسٹرڈ افراد کی تعداد تین ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔

اس کامیابی کی وجہ سیاسی حلقوں کی توجہ، ڈونرز کی جانب سے بروقت مالی امداد اور سرکاری و غیرسرکاری شعبے کا مؤثر تعاون ہے۔ یو این ایڈز کے مطابق بنگلہ دیش کا شمار ان چند ترقی پذیر ملکوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف جلد کام شروع کیا۔

بنگلہ دیش کے نیشنل ایڈز/ایس ٹی ڈی پروگرام (این اے ایس پی) کے سربراہ ڈاکٹر حسین سرور نے آئی پی ایس سےباتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے ترجیحی گروپوں کو معاونت فراہم کرنے پر توجہ دی اور ایچ آئی وی انفیکشن کے خلاف عدم تحفظ کا سحر توڑا اور محفوظ طریقے سے جنسی فعل کے رویوں کو فروغ دیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’بہت سے ملک اپنے اوپر ایچ آئی وی ایڈز کے بھاری بوجھ کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ ہم ایچ آئی وی ایڈز کے اثر کو کم کرنے کی کوششوں میں کافی آگے ہیں۔‘‘