1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کے لیے قرضے کی آئندہ قسط پر اتفاق

پاپاڈیمیٹریو/ کشور مصطفیٰ19 مارچ 2014

اقتصادی بحران کے شکار ملک یونان نے سات ماہ سے جاری رسہ کشی کے بعد گزشتہ روز قرضوں کے امور سے متعلق بین الاقوامی انسپکٹرز یا معائنہ کاروں کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BSOn
Protest gegen Hellas Gold
تصویر: picture-alliance/dpa

اس کے تحت ايتھنز حکومت کی ایک عرصے سے تاخیر کے شکار ریسیکو لون کی قسطوں تک رسائی ممکن ہوگئی ہے۔ یونان کو یورپی یونین، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی مرکزی بینک پر مشتمل ’ٹروئکا‘ سے مزید مالی امداد ملے گی، جس کے بدلے میں یونان حکومت اقتصادی ڈھانچے ميں اصلاحات متعارف کرائے گی۔

یونان کے لیے 9 ملین یورو امدادی قرضے کی اگلی قسط کی ادائیگی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس رقم کی یونان کو اشد ضرورت ہے کیونکہ کئی ملین ماليت کے حکومتی بانڈز کی واپس ادائیگی کی طے شدہ مدت مئی کے اختتام تک ختم ہو رہی ہے۔

یونانی وزیر مالیات یانس اشٹورنارس نے اس بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’یہ قرض دھنددگان کے ساتھ اب تک ہونے والے مشکل ترین مذاکرات تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میرا خیال ہے کہ ہم اپنے بہت سے اہداف تک پہنچ سکتے ہیں۔‘‘ اس معاہدے کی راہ میں رکاوٹ دراصل کلیدی اہمیت کی حامل انتظامی اصلاحات اور لیبر مارکیٹ کی آزادی جیسے امور کے بارے میں پائے جانے والا عدم اتفاق تھا۔ یونان کے وزیر اعظم انتونس سماراس نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

قدامت پسند یونانی حکومتی سربراہ نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ امدادی قرضے کی رقم معاشرے کے غریب طبقے تک پہنچ سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرضے میں سے پانچ ملین یورو قريب ایک ملین انسانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے براہ راست طور پر بروئے کار لایا جائے گا۔ ان ميں ایسے افراد شامل ہوں گے جو بہت غریب ہیں یا جن کے پاس سر چھُپانے کے لیے گھر تک موجود نہیں ہے۔

یونانی وزیر اعظم نے اس موقع پر جو تقریر کی اُس میں انتخابی مہم کی جھلک بھی پائی گئی۔ مثال کے طور پر ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اپنے ملک کے یورو زون سے اخراج کو روک لیں گے اور یہ ہم نے کر دکھایا۔ ہم نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ ہم ملک کو کساد بازاری سے نکال لیں گے اور ہم اس پر بھی عمل پیرا ہیں۔ اس کے علاوہ ہم اپنے وعدے کے مطابق اپنے عوام کی غیر معمولی قربانیوں کے بدلے اپنی آمدنی کا ایک حصہ معیشت کو واپس کریں گے، جو آخر میں عوام تک ہی پہنچے گا اور یہ ہم اب کر رہے ہیں۔‘‘

یونانی وزیر اعظم نے جولائی 2014 ء سے سوشل سکیورٹی کے لیے ادا کی جانے والی فیس میں کمی کا بھی اعلان کیا ہے، جو روزگار کی منڈی کو بھی تقویت دے گا۔ سماراس نے کہا ہے کہ وردی والے کارکن جو ماہانہ پندرہ سو یورو سے کم تنخواہ ليتے ہیں، ان کی خاص طور پر مدد کی جائے گی۔ اس سے سماراس کی مراد پولیس افسران اور پیشہ ور فوجی ہیں جو قدامت پسند حکومتی پارٹی کے روایتی کلائنٹس کی حیثیت رکھتے ہیں۔