1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں امریکی کمپنیوں کے لیے سبھی کچھ بہت اچھا نہیں

زابینے کنکارٹس/ کشور مصطفیٰ20 مارچ 2014

سرمایہ کاروں کے لیے محض یہ امکان باعث فکر نہیں ہے کہ جرمنی میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ وہ ایک قابل اعتماد فریم ورک پر بھی زور دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BSNh
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں سب سے زیادہ آمدنی والی امریکی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مالی سال 2014 ء تجارتی حوالے سے جتنا امید افزا نظر آ رہا ہے، اتنا اس سے پہلے بہت ہی کم دیکھنے میں آیا ہے۔ اس بارے میں جرمنی میں امریکی ایوان صنعت و تجارت AmCham کو امریکی کمپنیوں کی جانب سے دی گئی فیڈ بیک نہایت مثبت ہے تاہم جرمنی میں بجلی کی بہت زیادہ قیمت آجرین کے لیے لمحہ فکریہ بنی ہوئی ہے۔

کوکا کولا، ہیُولِٹ پَیکارڈ، فلپ مورس اور میکڈونلڈز، جرمنی میں بے زیادہ مقبول امریکی کمپنیوں کی فہرست کافی لمبی ہے۔ ان میں سے 44 کمپنیاں سب سے زیادہ منافع کما رہی ہیں اور ان کی مجموعی سالانہ آمدنی 92 بلین یورو بنتی ہے۔ ان کمپنیوں کے جرمنی میں کارکنوں کی تعداد ایک لاکھ 77 ہزار ہے۔ رواں برس جرمنی میں قائم امریکی ایوان صنعت و تجارت AmCham کے بزنس بیرومیٹر کے لیے ان کارکنوں کی رائے لی گئی۔ اس سے بہتر میزانیہ شاید ہو ہی نہیں سکتا تھا کیونکہ تمام اداروں نے رواں مالی سال کے دوران تجارتی صورتحال پر گہرے اطمینان اور اعتماد کا اظہار کیا۔

Bundesfinanzminister Hans Eichel vor AmCham
AmCham کو امریکی کمپنیوں کی طرف سے جرمن معیشت کے بارے میں مثبت فیڈ بیک دی گئیتصویر: AP

’ایم چَیم‘ جرمنی کے صدر بیرنہارڈ ماٹَیس کہتے ہیں، ’’80 فیصد کمپنیاں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال اپنی آمدنی میں اضافے کی توقع کر رہی ہیں۔ جرمنی میں روزگار کی فراہمی کے اعتبار سے بھی رواں سال مثبت ثابت ہوگا۔ سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ ہے کہ سرمایہ کاری کے رجحان میں واضح اضافہ نظر آ رہا ہے۔ ہر دوسرا ٹاپ مینیجر 2014ء میں سرمایہ کاری میں اضافے کی امید کر رہا ہے۔ یہ ایک اشارہ ہے، مستقبل میں جرمن معیشت میں مزید ترقی کا۔‘‘

جرمنی میں کام کرنے والی تجارتی کمپنیوں کی قیادت کرنے والے 60 فیصد اعلیٰ عہدیدار اپنے اداروں کی سرگرمیوں میں آئندہ تین سے چار سال کے دوران اضافے کی امید کر رہے ہیں اور اس اضافے کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ جرمنی میں امریکیوں کو سب سے زیادہ متاثر یہاں کے کار کنوں کے معیار، سپلائی نیٹ ورک، تحقیق اور ترقی کے شعبے اور پھر یہاں کے بنیادی ڈھانچے سمیت اس ملک کی سیلز مارکیٹ کے طور پر صلاحیتوں نے کیا ہے۔ اس کے مقابلے میں جرمنی میں سرمایہ کاری، مالیاتی اخراجات، کام کی قیمت، اقتصادیات اور صنعتی پالیسی کے بارے میں امریکیوں کی طرف سے کم مثبت رائے پیش کی جا رہی ہے۔ ان امور سے متعلق رائے دینے والے ایک تہائی افراد نے جرمنی کو بُرے نمبر دیے جبکہ 71 فیصد نے جرمنی کی توانائی کی پالیسی کو منفی قرار دیا۔ سرمایہ کاروں کے لیے محض یہ امکان باعث فکر نہیں ہے کہ جرمنی میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ وہ ایک قابل اعتماد فریم ورک پر بھی زور دیتے ہیں۔

Flash-Galerie Coca Cola 125 Jahre
کوکا کولا کے 125 برستصویر: picture-alliance/dpa

کیمیائی شعبے کی کمپنی DOW جرمنی کے اعلیٰ عہدیدار اور ایم چَیم جرمنی کے نائب صدر رالف برنکمین کے مطابق، ’’ممکنہ طور پر سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے جرمنی میں بجلی کی قیمتوں میں ڈرامائی اضافہ اور منصوبہ بندی کی غیر یقینی صورتحال تشویش کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ کسی اور ملک میں انہی سرمایہ کاروں کو جرمنی میں گیس کی قیمتوں کا ایک تہائی حصہ اور بجلی کے نرخوں کی صرف نصف قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ جرمنی کے لیے یہ ایک منفی نکتہ ہے۔‘‘

جرمنی میں ان دنوں قابل تجدید ذرائع سے توانائی سے متعلق قوانین میں اصلاحات اور ان سے متعلق یورپی ہدایات کافی زیادہ زیر بحث آنے والے موضوعات ہیں۔ رالف برنکمین کے مطابق قابل تجدید ذرائع سے حاصل کردہ توانائی کی قیمت ادا کیے جانے کے قابل ہونا چاہیے۔