1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک اور یونانی قبرص کے دوبارہ اتحاد کے امکانات

Kishwar Mustafa11 فروری 2014

ترک اور یونانی قبرصی لیڈروں کی آج نیکوسیا میں ہونے والی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ قبرص کے تنازعے کے ٹھوس حل کے لیے نتیجہ خیز مذاکرات کی بحالی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B6r8
تصویر: picture alliance/dpa

مشرقی بحیرہ روم کا ایک جزیرہ اور ملک قبرص ترکی اور یونان کے مابین منقسم ہے۔ اس کے اتحاد کی کوششیں ایک طویل عرصے سے جاری ہیں۔ قبرص کا تنازعہ یورپ کے طویل تنازعات میں سے ایک ہے۔ آج اس تنازعے کے حل کے لیے امن عمل کی بحالی کی ایک نئی کوشش کے طور پر یونان اور ترکی کے لیڈروں نے ملاقات کی۔

تنازعہ قبرص سے متعلق مذاکرات دوسال کے جمود کے بعد آج ایک بار پھر عمل میں لائے گئے۔ یونانی قبرص کے رہنما نیکوس اناستاسیادس اور ترک قبرص سے تعلق رکھنے والے ان کے ہم منصب درویش اُروگلو نے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں منقسم شہر نیکوسیا میں ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق دونوں لیڈروں نے نسلی گروپوں میں بٹے ہوئے جزیرے قبرص میں طاقت کی شراکت کے ایک نئے نظام کی تشکیل کے لیے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ قبرص متعینہ اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب لیزا بوئٹن ہائن نے ترک اور یونانی قبرصی لیڈروں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ قبرص کے تنازعے کے ٹھوس حل کے لیے نتیجہ خیز مذاکرات کی بحالی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ طرفین نے دو زونز پر مشتمل ایک وفاق کی تشکیل پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس میں دو خود مختار خطے ایک مرکزی حکومت کی عملداری میں اپنا اپنا کام انجام دیں گے۔ اب دونوں طرف کی برادریاں مل کر مذاکرات کی تفصیلات اور ڈیل پر کام کریں گی اور اس عمل میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

Dervis Eroglu, Türkei, Zypern
ترک قبرص سے تعلق رکھنے والے لیڈر درویش اُروگلو نےتصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر اس بین الاقوامی ادارے کی مدد سے تیار کردہ ایک دستاویز پیش کی گئی جس میں 1974 ء سے منقسم بحیرہ روم کے جزیرے قبرص کے تنازعے اور اس کے سیاسی حل کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لیے ایک لائحہ عمل سے متعلق ڈرافٹ شامل ہے۔

نیکوس اناستاسیادس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قبرصی حکومت کے صدر ہیں، انہوں نے ترک قبرص کے لیڈر درویش اُروگلو کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب سے گزارش کی کہ وہ اُس مشترکہ بیان کو پڑھ کر سنائیں جس میں قبرص کے دیرینہ تنازعے کے حل کے بنیادی اصول وضع کیے گئے ہیں۔

آج کے مذاکرات سے قبل ترک قبرص کے چیف رابطہ کار قدرت اُزرسے نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا،" میں صرف منگل کو ہونے والی بات چیت کو مذاکرات کے آغاز کے طور پر نہیں دیکھ رہا نہ ہی محض اس کی کامیابی کا متنمنی نہیں ہوں بلکہ میں اس تنازعے کے حل کے لیے فعال کردار ادا کرنے کا عزم رکھتا ہوں" ۔

Nicos Anastasiades Präsident Zypern
قبرص کے رہنما نیکوس اناستاسیادستصویر: picture-alliance/dpa

ماضی کی کوششیں

منقسم جزیرے قبرص کو دوبارہ متحد کرنے کی متعدد کوششیں ناکام ہو چُکی ہیں۔ اس دوبارہ اتحاد کے نظریے کے تحت قبرص کو ایک مرکزی حکومت کی عملداری میں دو خود مختار علاقوں کی ایک یونین کے طور پر بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ قبرص کی اقتصادی بدحالی اور مالیاتی بحران کے نتیجے میں مذاکرات بار بار ملتوی ہوتے رہے ہیں۔ شمالی قبرص کا علاقہ ترکی کے قبضے میں ہے اور اسے محض انقرہ حکومت نے تسلیم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے پیش کردہ قبرص کے دوبارہ اتحاد کا منصوبہ یونانی قبرص میں 2004 ء میں ہونے والے ایک ریفرینڈم میں اکثریت نے رد کر دیا تھا جبکہ ترک قبرصی باشندوں کی اکثریت نے اس کے حق میں اپنی رائے دی تھی۔

یونان کا موقف

آج منگل کو ہونے والے مذاکرات سے پہلے ہی یونانی قبرص کے سربراہ اناستاسیادس کے مرکز سے دائیں جانب جھکاؤ رکھنے والے حکومتی اتحاد میں شامل سینٹرسٹ ڈیموکریٹک پارٹی نے اقوام متحدہ کے قبرص کے دوبارہ اتحاد سے متعلق مسودے یا بلو پرنٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا تھا۔ اس پارٹی کے چیئرمین نکولاس پاپاڈوپولُس نے ایک بیان میں کہا تھا،" ترکی کو وہ سب کچھ مل رہا ہے جو ایک طویل عرصے سے اُس کی خواہش تھی" ۔ نکولاس پاپاڈوپولُس یونانی قبرص کے سابقہ صدر مرحوم تاسوس پاپاڈو پولُس کے بیٹے ہیں، جنہوں نے 2004 ء میں اقوام متحدہ کی طرف سے تیار اور پیش کردہ قبرص کے دوبارہ اتحاد سے متعلق بُلو پرنٹ کو رد کر دیا تھا۔

آج کے مذاکرات سے پہلے ہی یونانی قبرص کی سینٹرسٹ ڈیموکریٹک پارٹی سینٹرسٹ ڈیموکریٹک پارٹی نے اس مسودے پر احتجاج کے طور پر حکومت سے علیحدگی کے امکانات بھی سامنے رکھ دیے تھے۔

Mineral Weathering auf Zypern
قبرص میں تیل اور گیس کے ذخیروں کی نئی دریافت ہوئی ہےتصویر: Dave Craw

ترکی کی یورپی یونین کی رکنیت

ترکی ایک عرصے سے یورپی اتحاد یعنی یورپی یونین میں رکنیت حاصل کرنے کی کوششوں میں ہے۔ اس کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قبرص کا معاملہ بنا ہوا ہے۔ یورپی یونین سمیت بین الاقوامی سطح پر ہونے والے متعدد اجلاسوں میں قبرص کا موضوع زیر بحث رہ چکا ے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکا نے بھی اس تنازعے کے پُر امن حل کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز تر کر رکھی ہیں۔ حال ہی میں جنوبی جرمن شہر میں ہونے والی سالانہ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ ان کی حکومت قبرص تنازعے کے حل کے لیے خاموشی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے چند روز بعد ہی امریکا کی ایک چوٹی کی سفارتکار وکٹوریا نولینڈ نے قبرص اور یونان کا دورہ کیا۔ یونان سے تعلق رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم کے مشرقی حصے میں تیل اور گیس کے ذخیروں کی نئی دریافت کے بعد سے واشنگٹن اس معاملے میں فعال ہو گیا ہے۔