1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں القاعدہ کی بڑی کامیابی، عالمی مندوب مستعفی

مقبول ملک16 اپریل 2015

عرب ریاست یمن میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے جنگجوؤں نے ایک اہم ہوائی اڈے اور آئل ٹرمینل پر قبضہ کر لیا ہے۔ ادھر سعودی فضائی حملے چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں اور عالمی مندوب بنعمر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1F9hx
تصویر: Reuters

یمنی دارالحکومت صنعاء سے موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کے رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج کے اعلیٰ اہلکاروں اور مقامی باشندوں نے تصدیق کر دی ہے کہ جنوبی یمن میں پیش قدمی کرتے ہوئے القاعدہ کے جنگجوؤں اور ان کے اتحادی قبائلیوں نے خطے کے ایک بڑے ہوائی اڈے اور ایک وسیع تر آئل ٹرمینل کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنوبی یمن میں المکلا کے شہر کے نواح میں یمنی پیدل فوج کے سب سے بڑے بریگیڈ میں شامل دستوں کی القاعدہ کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑپیں آج جمعرات سولہ اپریل کی صبح تک جاری رہیں۔ ان جھڑپوں کے نقطہء عروج پر القاعدہ کے عسکریت پسند اور ان کے حامی قبائلی المکلا کے ایئر پورٹ اور ایک بڑے آئل ٹرمینل کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

Jemen Regierungschef Khaled Bahah ARCHIVBILD
نئے یمنی نائب صدر خالد بحاحتصویر: Reuters/Khaled Abdullah

یمنی فوج کے اعلیٰ اہلکاروں نے صنعاء سے ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ المکلا کا شہر یمن کا ایک ساحلی شہر ہے، جہاں متعین فوجی دستوں کا کام اس خطے کی حفاظت تھا۔ تاہم لڑائی کے دوران وہاں متعین بریگیڈ کے بہت سے ارکان اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔

ان فوجی ذرائع نے اپنی شناخت خفیہ رکھے جانے کی شرط پر بتایا کہ القاعدہ کے عسکریت پسند یمن کے سب سے بڑے صوبے حضرموت کے دارالحکومت المکلا پر قبضے کے بعد بڑی آسانی سے وہاں کی بندرگاہ، آئل ٹرمینل اور پھر ہوائی اڈے پر بھی قابض ہو گئے۔ یمن میں القاعدہ کی اس شاخ کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس دہشت گرد نیٹ ورک کی یہی شاخ دنیا بھر میں اس تنظیم کے تمام ذیلی شاخوں میں سے سب سے طاقتور اور خطرناک تصور کی جاتی ہے۔

نائب صدر بحاح کی امید پسندی

اسی دوران حال ہی میں یمن کے نائب صدر مقرر کیے جانے والے خالد بحاح نے آج جمعرات کے روز امید ظاہر کی یمن میں آئندہ دنوں کے دوران ایسی صورت حال دیکھنے میں آ سکتی ہے کہ امن کوششوں کو تقویت دیتے ہوئے خانہ جنگی کے شکار اس ملک کو داخلی طور پر متحد کیا جا سکے اور اسے سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد کے دستوں کی طرف سے زمینی مداخلت سے بچایا جا سکے۔

اتحادی حملے چوتھے ہفتے میں

دریں اثناء سعودی قیادت میں یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف قائم عسکری اتحاد کی طرف سے ان باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی اور بحری حملے اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ کئی فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب نے اپنی سرزمین پر مختلف عرب ملکوں کے ساتھ مل کر جن فوجی مشقوں کا منصوبہ بنایا ہے، وہ دراصل یمن میں زمینی فوجی مداخلت کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

UN Sondergesandter für den Jemen Dschamal Benomar
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے مستعفی ہو جانے والے خصوصی مندوب جمال بنعمرتصویر: UN Photo/Evan Schneider

چھ سو ہلاکتیں

سعودی دارالحکومت ریاض سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک وہاں 600 سے زائد افراد ہلاک، 2200 سے زائد زخمی اور قریب ایک لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یمن میں صرف آج جمعرات کے روز اتحادی فضائی حملوں میں کم از کم 32 افراد مارے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ یہ تازہ حملے زیادہ تر یمنی دارالحکومت صنعاء کے شمال میں کیے گئے۔

عالمی مندوب مستعفی

اسی دوران صنعاء سے موصولہ دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جمال بنعمر اس عرب ریاست میں جاری وسیع تر خونریزی رکوانے میں ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ اس بات کا اعلان اقوام متحدہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق یمن میں تیزی سے خراب تر ہوتی ہوئی صورت حال میں عالمی ادارے کے مندوب جمال بنعمر کا مستعفی ہو جانا وہاں جاری تنازعے کے سیاسی حل کی تلاش میں سفارتی کوششوں کی ناکامی کو اور بھی یقینی بنا دیتا ہے جبکہ سعودی فضائی حملے بھی جاری ہیں اور حوثی باغی بھی جہاں تک ہو سکتا ہے، اپنے زیر قبضہ علاقوں میں توسیع کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید