1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پُوٹن یوکرائن کا آزاد وجود مٹانے کے درپے ہیں، یاٹسینی یُک

افسر اعوان13 ستمبر 2014

یوکرائنی وزیراعظم آرسینی یاٹسینی یُک نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن جنگ بندی معاہدے کے باوجود ان کے ملک کا ایک آزاد ریاست کے طور پر وجود ختم کرنا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DBjn
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائنی دارالحکومت کییف میں ہونے والی ایک کانفرنس سے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آرسینی یاٹسینی یُک کا روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حوالے سے کہنا تھا، ’’ان کا مقصد صرف ڈونیٹسک اور لوہانسک حاصل کرنا ہی نہیں بلکہ وہ پورا یوکرائن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ یوکرائن کا بطور ایک آزاد ریاست، وجود ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

سیاستدانوں اور کاروباری افراد کی اس کانفرنس سے خطاب کے دوران یوکرائنی وزیراعظم نے پانچ ستمبر کو بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو خونریزی روکنے کی جانب محض ’پہلا قدم‘ قرار دیا۔ ماسکو، کییف، روس نواز باغیوں اور یورپی تعاون وسلامتی کی تنظیم OSCE کے درمیان یہ معاہدہ پانچ ماہ تک جاری رہنے والی کوششوں کے بعد طے پایا تھا۔

یاٹسینی یُک کا مزید کہنا تھا کہ روس کے ساتھ براہ راست معاہدہ ’بہترین خیال نہیں تھا‘۔ انہوں نے امریکا اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ امن مذاکرات میں براہ راست کردار ادا کریں اور یوکرائن کی خودمختاری اور آزادی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ’’وہ اس خیال کو برداشت نہیں کر سکتے کہ یوکرائن یورپی یونین کی بڑی فیملی کا حصہ بنے۔ وہ سوویت یونین کی بحالی چاہتے ہیں۔‘‘

ڈونیٹسک ایئرپورٹ پر عسکریت پسندوں کا حملہ ناکام بنا دیا، یوکرائنی فوج

دوسری طرف یوکرائنی ملٹری نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے ملک کے مشرقی حصے میں باغیوں کے مضبوط گڑھ ڈونیٹسک کے ایئرپورٹ پر ایک حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں ملٹری آپریشن کے حوالے سے پریس سروس کی طرف سے بتایا گیا ، ’’بہت سے باغیوں نے جنہیں چھ ٹینکوں کی مدد بھی حاصل تھی، جمعے کے روز ایئرپورٹ پر حملہ کیا جسے فوجیوں نے نہایت بہادری کے ساتھ ناکام بنا دیا۔‘‘

Russland Russischer Konvoi mit Hilfsgütern für die Ukraine 13.09.2014
تصویر: AFP/Getty Images/S. Venyavsky

یوکرائنی فورسز نے مئی کے مہینے میں ایک بڑی جنگ کے بعد ڈونیٹسک ایئرپورٹ کا قبضہ باغیوں سے واپس حاصل کیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پانچ ستمبر کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اگرچہ یوکرائن کے مشرقی حصوں میں پانچ ماہ تک جاری رہنے والی جھڑپیں رُک چکی ہیں تاہم ڈونیٹسک ایئرپورٹ کے ارد گرد شیلنگ کے واقعات کی کئی رپورٹس ملی ہیں۔

روس کا دوسرا ’امدادی قافلہ‘ یوکرائن میں داخل

روسی ٹرکوں کا ایک اور قافلہ جس پر روسی خبر رساں اداروں کے مطابق دو ہزار ٹن امدادی سامان لدا ہوا ہے، یوکرائنی سرحد کے اندر داخل ہو گیا ہے۔ روسی کسٹم ایجنسی کے ایک ترجمان رایان فارُکشن نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ قافلے میں شریک آخری ٹرک بھی ہفتے کی صبح یوکرائنی سرحد میں داخل ہو گیا۔ وہ ٹرکوں کی کُل تعداد بتانے سے قاصر تھے تاہم روسی خبر رساں ایجنسی ITAR TASS کے مطابق ان ٹرکوں کی تعداد 200 ہے۔

روس کی طرف سے اگست میں بھی امدادی سامان سے لدا 250 سے زائد ٹرکوں کا قافلہ مشرقی یوکرائن بھیجا گیا تھا۔ یوکرائن اور مغربی ممالک کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ روس دراصل اس قافلے کے بہانے یوکرائن پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید