1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسیع تر خود مختاری قبول لیکن ملکی سالمیت پر سجھوتہ نہیں، یوکرائنی صدر

عاطف بلوچ11 ستمبر 2014

یوکرائن کے صدر پورو شینکو نے کہا ہے کہ روس نے مشرقی یوکرائن سے اپنی فوج کی ایک بڑٰی تعداد واپس بلا لی ہے۔ انہوں نے مشرقی علاقوں کو وسیع تر خود مختاری دینے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ ملک کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DA7e
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو نے بدھ 10 ستمبر کو تصدیق کی ہے کہ ماسکو حکومت نے مشرقی یوکرائن سے اپنی فوج کی بڑی تعداد واپس بلا لی ہے۔ اگرچہ روس ایسے الزامات مسلسل مسترد کرتا ہے کہ اس نے یوکرائن میں اپنے فوجی تعینات کر رکھے ہیں تاہم پوروشینکو نے کہا ہے کہ تازہ انٹیلی جنس رپورٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ روس نے بھی ان کے ملک میں تعینات 70 فیصد فوجی واپس بلا لیے ہیں۔

امریکا نے پوروشینکو کے اس بیان کے بعد یوکرائن بحران کے حل کے لیے روس کی طرف سے اٹھایا جانے والا ‘ایک اچھا مگر پہلا چھوٹا قدم‘ قرار دیا ہے۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہیرف نے بدھ کو معمول کی بریفنگ کے دوران کہا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ تناؤ کو ختم کرنے کے لیے کوئی بھی اقدام اہم ہو گا لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

poroschenko präsident ukraine kiew
یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو نے تصدیق کی ہے کہ ماسکو حکومت نے مشرقی یوکرائن سے اپنی فوج کی بڑی تعداد واپس بلا لی ہےتصویر: dpa

کییف سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صدر پوروشینکو نے اپنی کابینہ کی ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ مشرقی یوکرائن میں فائر بندی کے معاہدے کے نتیجے میں سکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ کچھ مقامات پر اس معاہدے کی خلاف ورزی بھی جاری ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ سے جاری اس بحران کے بعد جمعہ پانچ ستمبر کو پہلی مرتبہ روس اور کییف نے اس فائر بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔ مغرب نواز پوروشینکو کے بقول یوکرائن میں قیام امن کے لیے فائر بندی کا یہ معاہدہ انتہائی اہم ہے۔

پیٹرو پوروشینکو نے مشرقی یوکرائن کو وسیع تر خودمختاری دینے کا عہد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ مشرقی علاقوں پر کییف کی گرفت کمزور پڑتی جا رہی ہے۔

یوکرائنی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب یورپی یونین نے روس پر تازہ سخت پابندیاں عائد کرنے سے متعلق برسلز میں جاری مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ یوکرائن میں مبینہ عسکری مداخلت پر یورپی یونین روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر متفق ہو چکی ہے لیکن ابھی تک یہ اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے کہ ان پابندیوں کا اطلاق کب سے ہو گا۔

ایک سفارتکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اٹھائیس ممالک کا یہ بلاک آج جمعرات کے دن بھی اپنی مشاورت کا عمل جاری رکھے گا اور دیکھا جائے گا کہ مشرقی یوکرائن میں اس وقت صورتحال کیا ہے۔ یورپی یونین نے روس پر اضافی پابندیوں کے حوالے سے فیصلہ جمعے کے دن کیا تھا لیکن اسی دن روس اور یوکرائن فائر بندی کے ایک معاہدے پر متفق ہو گئے تھے، جس کے بعد یورپی رہنماؤں نے ان پابندیوں کو وقتی طور پر نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔