وسیع تر خود مختاری قبول لیکن ملکی سالمیت پر سجھوتہ نہیں، یوکرائنی صدر
11 ستمبر 2014یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو نے بدھ 10 ستمبر کو تصدیق کی ہے کہ ماسکو حکومت نے مشرقی یوکرائن سے اپنی فوج کی بڑی تعداد واپس بلا لی ہے۔ اگرچہ روس ایسے الزامات مسلسل مسترد کرتا ہے کہ اس نے یوکرائن میں اپنے فوجی تعینات کر رکھے ہیں تاہم پوروشینکو نے کہا ہے کہ تازہ انٹیلی جنس رپورٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ روس نے بھی ان کے ملک میں تعینات 70 فیصد فوجی واپس بلا لیے ہیں۔
امریکا نے پوروشینکو کے اس بیان کے بعد یوکرائن بحران کے حل کے لیے روس کی طرف سے اٹھایا جانے والا ‘ایک اچھا مگر پہلا چھوٹا قدم‘ قرار دیا ہے۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہیرف نے بدھ کو معمول کی بریفنگ کے دوران کہا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ تناؤ کو ختم کرنے کے لیے کوئی بھی اقدام اہم ہو گا لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
کییف سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صدر پوروشینکو نے اپنی کابینہ کی ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ مشرقی یوکرائن میں فائر بندی کے معاہدے کے نتیجے میں سکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ کچھ مقامات پر اس معاہدے کی خلاف ورزی بھی جاری ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ سے جاری اس بحران کے بعد جمعہ پانچ ستمبر کو پہلی مرتبہ روس اور کییف نے اس فائر بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔ مغرب نواز پوروشینکو کے بقول یوکرائن میں قیام امن کے لیے فائر بندی کا یہ معاہدہ انتہائی اہم ہے۔
پیٹرو پوروشینکو نے مشرقی یوکرائن کو وسیع تر خودمختاری دینے کا عہد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ مشرقی علاقوں پر کییف کی گرفت کمزور پڑتی جا رہی ہے۔
یوکرائنی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب یورپی یونین نے روس پر تازہ سخت پابندیاں عائد کرنے سے متعلق برسلز میں جاری مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ یوکرائن میں مبینہ عسکری مداخلت پر یورپی یونین روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر متفق ہو چکی ہے لیکن ابھی تک یہ اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے کہ ان پابندیوں کا اطلاق کب سے ہو گا۔
ایک سفارتکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اٹھائیس ممالک کا یہ بلاک آج جمعرات کے دن بھی اپنی مشاورت کا عمل جاری رکھے گا اور دیکھا جائے گا کہ مشرقی یوکرائن میں اس وقت صورتحال کیا ہے۔ یورپی یونین نے روس پر اضافی پابندیوں کے حوالے سے فیصلہ جمعے کے دن کیا تھا لیکن اسی دن روس اور یوکرائن فائر بندی کے ایک معاہدے پر متفق ہو گئے تھے، جس کے بعد یورپی رہنماؤں نے ان پابندیوں کو وقتی طور پر نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔