1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین نے روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کر دیں

عاطف توقیر12 ستمبر 2014

یورپی یونین نے جمعے کو روس کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کے نفاذ کا مقصد روس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ یوکرائن میں جاری تنازعے کو ہوا دینے کی بجائے اس کے حل میں مدد کرے۔

https://p.dw.com/p/1DBN3
تصویر: picture-alliance/dpa/Vladimir Sergeev/RIA Novosti

جمعے کے روز یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں میں مالیاتی شعبے کے ساتھ ساتھ روسی سرکاری کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ متعدد اہم روسی سیاست دانوں کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یورپی یونین اور امریکا رواں برس مارچ میں یوکرائنی علاقے کریمیا پر روسی قبضے کے بعد سے ماسکو حکومت پر مسلسل دباؤ بڑھاتے چلے جا رہے ہیں۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روسی حکومت یوکرائن کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ اس کے ہزاروں فوجی مشرقی یوکرائنی سرحد پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرائنی حکومت اور مغربی ممالک یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ روس مشرقی یوکرائن میں سرگرم روس نواز باغیوں کی عسکری مدد بھی کر رہا ہے۔

جمعے کے روز روس کے خلاف مزید سخت پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کی ایک ترجمان مایا کوچییانکِچ نے کہا،

’’یورپی یونین انہی چار شعبوں میں اپنی پابندیوں کو مزید گہرا بنا رہی ہے، جو رواں برس جولائی سے ہمارا ہدف ہیں۔ ہم مالیاتی مارکیٹس، دفاع، حساس ٹیکنالوجی اور عسکری و غیرعسکری شعبے میں قابل استعمال اشیاء شامل ہیں۔‘

روس میں سرکاری کاروباری اداروں کو تازہ پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے
تصویر: picture-alliance/dpa/Maxim Shipenkov

یورپی یونین نے تاہم اس سلسلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر اگلے چند ہفتوں میں ماسکو حکومت مشرقی یوکرائن میں جاری فائربندی معاہدے کا احترام کرتی رہی، تو اس کے خلاف عائد پابندیوں میں میں سے چند یا تمام اٹھا لی جائیں گی۔ دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ وہ روس کے خلاف مزید سخت پابندیوں کا اعلان آج شام کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو کییف حکومت اور باغیوں نے ایک فائربندی معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم فریقین کے درمیان متعدد مرتبہ جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک کمزور معاہدہ ہے اور کسی بڑی کارروائی کی صورت میں ٹوٹ سکتا ہے۔

اس سے قبل یورپی یونین کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ نئی پابندیوں میں روس کے تیل کے پیداوری شعبے اور پائپ لائن آپریٹر کمپنیوں، روس نیفٹ، ٹرانسنیفٹ اور گیس پرون کو نشانہ بنایا جائے گا۔

تاہم نئی پابندیوں میں گیس کے شعبے یا روسی سرکاری کمپنی گیس پروم کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ گیس کمپنی یورپ کے لیے گیس ترسیل کرنے والا سب سے بڑی ادارہ ہے۔

ادھر روسی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے تازہ اقدامات یہ بات واضح کرتے ہیں کہ وہ امن روڈ میپ کے خلاف جانا چاہتے ہیں، جس سے ماسکو اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکیں۔ روسی بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پابندیوں کے جواب میں روس بھی مغربی ممالک پر پابندی عائد کرے گا۔ روسی سرکاری میڈیا کے مطابق روس مغربی ممالک سے استعمال شدہ کاروں پر پابندی عائد کر رہا ہے۔