1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سیلاب: امدادی کشتی الٹنے سے دلہا سمیت گیارہ افراد ہلاک

عصمت جبیں14 ستمبر 2014

پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ آج پنجاب میں شادی کی ایک تقریب میں شریک افراد کو بچانے والی ایک ریسکیو کشتی الٹنے سے دلہا اور دو بچوں سمیت کم از کم گیارہ افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1DC6Q
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

وسطی پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ جس وقت یہ کشتی ڈوبی، اس پر کم از کم پینتیس افراد سوار تھے۔

شوکت علی نامی ایک مقامی اہلکار نے بتایا کہ گیارہ افراد ہلاک ہو گئے اور بائیس کو بچا لیا گیا جبکہ کم از کم دو افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

Pakistan Überschwemmung 13.09.2014
پاکستان میں اب تک 2.3 ملین شہری متاثر ہوئے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

حکام کے مطابق یہ کشتی ضلع مظفر گڑھ میں دریا کے تیز رفتار سیلابی پانی کے باعث الٹ کر ڈوب گئی۔ شوکت علی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امدادی کارکن اس کشتی کے لاپتہ مسافروں اور دیگر افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ عاشق ملک نے بتایا کہ کشتی الٹ جا نے سے جو افراد پانی میں ڈوب گئے، ان میں پاکستانی فوج کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔ اس کشتی کے زیادہ تر مسافر ایسے شہری تھے جو ولیمے کی ایک تقریب کے مہمان تھے۔ انہوں نے دریا کے پار اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے امدادی کشتی کے ذریعے سفر کی درخواست کی تھی۔

اپنے ولیمے کے دن بیوہ ہو جانے والی نوجوان دلہن نے پاکستان کے ایک نجی ٹیلی وژن چینل کو بتایا کہ کشتی الٹ جانے کے بعد اس نے بجلی کے ایک کھمبے کو پکڑ کر اپنی جان بچائی۔

اے ایف پی کے مطابق پاکستان کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں فوجی اور سول امدادی کارکن متاثرین کی مدد کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Indien Überschwemmung 13.09.2014
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں موجودہ سیلابوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب پانچ سو کے قریب پہنچ گئی ہےتصویر: Reuters/A. Abidi

اسی دوران پاکستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں موجودہ سیلابوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب پانچ سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دو سو افراد جبکہ باقی ماندہ پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ان سیلابوں کے نتیجے میں پاکستان میں اب تک 2.3 ملین شہری متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس وقت ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کا مرکز وسطی پاکستان کا شہر ملتان ہے، جس کی آبادی دو ملین ہے۔ ملتان کے نواح میں حکام نے دو جگہوں پر دریائی پشتوں میں اس لیے دانستہ طور پر شگاف ڈال دیے تھے کہ سیلابی پانی کا رخ موڑا جا سکے اور ملتان شہر کو زیر آب آنے سے بچایا جا سکے۔

اسی دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں، جہاں سیلابی پانی اترنا شروع ہو چکا ہے، تازہ بارشوں، مردہ جانوروں کے جسموں سے اٹھنے والی بو، گلی سڑی سبزیوں اور گٹر ابلنے کے نتیجے میں پھیلنے والے تعفن کے باعث سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی بیماریوں کا خطرہ شدید تر ہو گیا ہے۔ تاہم امدادی کارکن متاثرین کی مدد اور حالات میں بہتری کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں