1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں ریلیف کا کام جنگی پیمانے پر

جاوید اختر، نئی دہلی11 ستمبر 2014

گذشتہ تقریباً ساٹھ برسوں میں ان دنوں سیلاب کی انتہائی بدترین تباہ کاری سے دوچار جموں و کشمیر میں ریلیف کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے، اب تک قریب ایک لاکھ لوگوں کو بچایا جاچکا ہے لیکن لاکھوں افراد اب بھی مدد کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DAMt
تصویر: picture-alliance/dpa/Farooq Khan

اس دوران ماحولیات سے وابستہ ایک تنظیم نے کہا ہے کہ یہ تباہی قدرتی آفت سے کہیں زیادہ انسانوں کی اپنی کارستانی کا نتیجہ ہے اور فطرت سے چھیڑ چھاڑ کا یہ سلسلہ اگر بند نہ کیا گیا تو انجام اس سے بھی بھیانک ہوسکتا ہے۔

ماحولیات سے وابستہ مشہور تھنک ٹینک سینٹر فار سائینس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کی ڈائریکٹر جنرل سنیتا نارائن کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں سیلاب کی یہ تباہ کاری انسانوں کی لالچ اور فطرت سے حد سے زیادہ چھیڑ چھاڑ کا انجام ہے۔ ترقی کے نام پر بے روک ٹوک اور غیر منصوبہ بند تعمیرات نے ریاست کے قدرتی اور ماحولیاتی توازن کو بگاڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں متعدد تالابوں ، جھرنوں پر اور بالخصوص ندیوں کے کنارے بلڈروں نے غیر قانونی تعمیرات کا ایک لامتناعی سلسلہ شروع کردیا ۔ گذشتہ 100برسوں کے دوران 50 فیصد سے زائد ایسے علاقوں پر عمارتیں اور سڑکیں تعمیر کردی گئیں۔ دریائے جہلم کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا گیا جس کی وجہ سے ندی کے ڈرینیج کی صلاحیت کافی گھٹ گئی اور قدرتی طور پر یہ علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔



سی ایس ای کی ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ کشمیر کا سیلاب ہندوستان کے لئے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک زبردست وارننگ ہے ۔ پچھلے دس برسوں میں ملک اس کے نتائج کا تجربہ کرچکا ہے۔2005 ء میں ممبئی کا سیلاب،2010 ء میں لداخ میں بادلوں کا پھٹنا اور 2013 میں اتراکھنڈ کا سیلاب اس کی مثالیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت میں حکام اب بھی اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ اس طرح کی تباہی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ Extreme Weather کے واقعات جو سن 1900سے2000 کے درمیان اوسطاً صرف2.5 ہوا کرتے تھے سن 2000 سے 2010 میں بڑھ کر300 تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ارباب اقتدار اس حقیقت کو تسلیم کرلیں کہ یہ سب ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں اور مستقبل میں ان میں مزید شدت آئے گی۔

ڈاکٹر سنیتا نارائن نے کہا کہ اگر اس صورت حال سے بچنا ہے تو بھارت کو اپنی تمام ترقیاتی پالیسیوں اور پروگراموں کو ماحولیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ بنانا ہوگا۔ شہروں کے بنیادی ڈھانچہ سے لے کر ذراعت تک اور پانی کی سپلائی سے لے کر بجلی کی فراہمی تک ہمیں ہر معاملے میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو مدنظر رکھنا ہوگا اور اسی کے مطابق ضروری تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر میں سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کا کوئی نظام نہیں ہے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی صورت حال بھی انتہائی خستہ ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے سیلاب میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 215 افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم غیر سرکاری اندازوں کے مطابق اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔ حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے کہ مرنے والوں کی اصل تعداد کا پتہ پانی پوری طرح اترنے کے بعد ہی چل سکتا ہے۔

Bildergalerie Indien Pakistan Überschwemmungen 07.09.2014
جموں و کشمیر میں سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کا کوئی نظام نہیں ہےتصویر: Strdel/AFP/Getty Images



اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں جموں و کشمیر میں سیلاب کی صورت حال اور بچاؤ و راحت کاری کے کاموں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو حکم دیا ہے کہ وہ سیلاب زدہ علاقے میں ریلیف کے کاموں کو زیادہ ترجیح دے۔ قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا اور حالات کی سنگینی کے مدنظر اسے قومی آفت قرار دیا ۔ انہوں نے فوری امداد کے طور پر 1000 کروڑ روپے کی مدد کا اعلان کیا ۔ یہ رقم اس سے قبل اعلان کردہ 1100کروڑ روپے کے علاوہ ہے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لئے دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کے لئے پچاس پچاس ہزا رروپے کی مالی مدد کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے متاثرین کو کھانا اور پینے کا پانی نیز ضروری ادویات کی فراہمی پر خصوصی زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پورا ملک جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ ہے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ آج سری نگر پہنچے ہیں جہاں وہ بچاؤ اور راحت کے کاموں کی نگرانی کریں گے۔

اس دوران آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ بھارتی فوج ایک بڑا امدادی آپریشن کررہی ہے ، جس میں 79 طیارے اور ہیلی کاپٹرحصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا چکی ہے تاہم تقریباً پانچ لاکھ افراد اب بھی مدد کے منتظر ہیں۔

Narendra Modi Pakistan Flut Flugzeug
وزیر اعظم نریندر مودی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیاتصویر: picture-alliance/dpa/Government Of India