1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی پاکستان میں درجنوں دیہات زیر آب

عصمت جبیں13 ستمبر 2014

پاکستان میں فوج نے کئی اور اضلاع کے سیلاب کی زد میں آ جانے کے باعث متاثرین کی مدد کے لیے اپنی کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں۔ کل جمعے کے روز مشرقی صوبے پنجاب میں سیلابی پانی نے مزید درجنوں دیہات میں تباہی مچا دی۔

https://p.dw.com/p/1DBjq
تصویر: Reuters/Z. Bensemra

اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب میں مزید علاقے زیر آب آنے سے متاثرین کی مجموعی تعدادد قریب دو ملین تک پہنچ گئی ہے جبکہ لاکھوں انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔

پنجاب میں حکام کو چند مقامات پر دریائے چناب کے حفاطتی پشتوں میں شگاف ڈالنا پڑے جبکہ سو کے قریب دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ دوسری طرف ہمسایہ ملک بھارت میں نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں سیلابی پانی اب اترنا شروع ہو گیا ہے۔ لیکن وہاں متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ ہے، جس پر تشویش پائی جاتی ہے۔

Pakistan Überschwemmung 13.09.2014
اب تک فوجی ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے قریب 30 ہزار افراد کو بچایا جا چکا ہےتصویر: Reuters/Z. Bensemra

مون سون کی شدید بارشوں کے بعد ان سیلابوں کا آغاز تین ستمبر کو کشمیر کے منقسم لیکن متنازعہ علاقے سے ہوا تھا۔ اب تک ان سیلابوں کے نتیجے میں پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 274 افراد جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں سیلابی ریلے اس وقت ملک کے وسطی علاقوں سے گزر رہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ اگلے ہفتے جب دریاؤں سے گزرتا ہوا سیلابی پانی جب جنوبی صوبہ سندھ پہنچے گا تو وہاں بھی بہت سے علاقوں میں سیلاب آ جائے گا۔

پاکستانی پنجاب کے ضلع جھنگ میں اس ہفتے سینکڑوں گاؤں سیلاب سے تباہ ہو گئے تھے۔ کل جمعے کے روز سیلابی ریلوں نے پنجاب کے مزید تین اضلاع میں بہت زیادہ تباہی مچائی۔ ان اضلاع میں ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

پاکستان کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی خاتون ترجمان ریما زبیری کے مطابق ان تین اضلاع میں سیلاب آنے سے تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ ملکی فوج کی طرف سے متاثرین کے لیے ہیلی کاپٹروں سے اشیائے خوراک کے پیکٹ بھی پھینکے گئے۔

Bildergalerie Indien Pakistan Überschwemmungen 07.09.2014
پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 274 افراد جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Strdel/AFP/Getty Images

گزشتہ روز پاکستانی کابینہ کے ایک اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کو بتایا گیا تھا کہ سیلاب سے تب تک 274 افراد ہلاک ہو چکے تھے اور 43 ہزار گھروں کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ایک بیان کے مطابق اب تک ملک کے 10 سیلاب زدہ اضلاع میں 1.9 ملین شہری متاثر ہوئے ہیں۔

اسی دوران پاکستانی فوج نے بتایا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لیے ہوئے متاثرین کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وہاں سے نکالنے اور متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوراک کے پیکٹ گرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک فوجی ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے قریب 30 ہزار افراد کو بچایا جا چکا ہے۔

پنجاب میں ایمرجنسی سروسز کے شعبے کے ایک اعلیٰ اہلکار علی امام سید کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں سول امدادی کارکنوں نے بھی کم از کم 48 ہزار متاثرین کو بچا لیا۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹد پریس نے سری نگر سے لکھا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج اور پرائیویٹ ڈاکٹروں نے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کر دیے ہیں۔ یہ زیادہ تر ایسے علاقے ہیں جہاں سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی ہیضے اور اسہال جیسی بیماریوں کے اولین کیسز کی رپورٹیں ملی تھیں۔ بھارتی حکومت کے مطابق اسس ہفتے متعدد اضلاع میں لگائے گئے 80 آرمی میڈیکل کیمپوں میں ساڑھے اکیس ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔