1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور ایران کے درمیان ’سرحدی جھڑپ‘

ندیم گِل18 اکتوبر 2014

پاکستان اور ایران کی سرحد پر فائرنگ کے نتیجے میں دونوں جانب کے تین اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے باغی دراندازی کی کوشش کر رہے تھے جس کی وجہ سے فائرنگ کی گئی۔

https://p.dw.com/p/1DXya
تصویر: Tasnim-News

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ملکوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایران کے دو سرحدی گارڈز اور پاکستان کا ایک پیرا ملٹری اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔

پاکستان کی فرنٹیر کور کے ایک ترجمان عبدالواسع نے بتایا ہے کہ ایران کے تقریباﹰ تیس محافظوں نے پاکستان کی سرحد کے دو کلومیٹر اندر نیم فوجی دستے کی ایک گاڑی پر فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی محافظ چھ گاڑیوں میں سوار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پیرا ملٹری فورس کے چار اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

عبدالواسع کا مزید کہنا تھا: ’’ایف سی (فرنٹیر کور) دو مشتبہ افراد کا پیچھا کر رہی تھی جو ایک کار میں سوار تھے۔ اس وقت سرحد پار سے ایرانی فورسز نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک اور دیگر چار زخمی ہو گئے۔‘‘

پاکستانی صوبے بلوچست‍ان کے وزیر داخلہ اکبر حسین درانی نے اس واقعے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

Bildergalerie Soldaten Iran
انتہا پسند گروہ جیش العدل ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں سرگرم ہےتصویر: edaalatnews.blogspot.de

ایران کے خبر رساں ادارے آئی ایس این اے نے ایک فوجی اہلکار کے حوالے سےبتایا ہے کہ جمعرات کی شب ہونے والی لڑائی میں ’متعدد باغی‘ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کار اور ہتھیار بھی قبضے بھی لیے گئے ہیں۔

یہ واقع ایک ایسے وقت پیش آیا جب دو روز قبل ہی ایرانی بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے پاکستان کے لیے ایک سخت انتباہ جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی فورسز ’دہشت گردوں کے ایران میں داخلے‘ کو روکنے کے لیے پاکستان کی سرزمین میں داخل ہو سکتی ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایران کے مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں نامعلوم حملہ آوروں نے چھ محافظوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایران کا یہ صوبہ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے ملحق ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان حملوں کے بعد چودہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ بھی ایک حملے کے نتیجے میں ایک ایرانی فوجی ہلاک اور حکومت نواز ملیشیا کے دو ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے لیے سنی انتہاپسند گروہ حیش العدل کو ذمے دار قرار دیا گیا تھا۔

اسی گروپ نے رواں برس فروری میں ایران کے پانچ فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے چار کو اپریل میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ پانچویں کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں