1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیراعظم نواز شریف کی ایرانی صدر روحانی سے ملاقات

12 مئی 2014

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اتوار کو اپنے دو روزہ دورہ ایران کے پہلے روز ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی ہے۔ نواز شریف ایران کا یہ دورہ ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1By1F
تصویر: Reuters

وزیراعظم نواز شریف اپنے اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان سرحد پار دہشت گردی اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے موضوعات پر بات چیت کریں گے۔ واضح رہے کہ ایران پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ اس کے سرزمین ایران کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔

اتوار کے روز وزیراعظم نواز شریف نے ظہرانے کے موقع پر ایرانی صدر روحانی سے مختصر ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مشترکہ مسائل اور معاشی و اقتصادی تعاون میں بڑھوتی کے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اپنے سینیئر مشیروں کے ہمراہ ایران پہنچے ہیں جب کہ اپنے اس دورے میں وہ ممکنہ طور پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملیں گے۔

Screenshots - Soziale Medien - Reaktionen Hinrichtung pakistanische Rebellen
ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے فوجیوں کو اغوا کر کے پاکستانی علاقے میں لے جایا گیاتصویر: twitter/PherPhere

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ فروری میں پانچ ایرانی فوجیوں کو ایک سنی انتہاپسند تنظیم نے اغوا کر لیا تھا اور بعد میں انہیں پاکستانی علاقے میں لے جایا گیا تھا۔ تاہم پاکستان ان خبروں کو مسترد کرتا ہے۔

تہران کا کہنا ہے کہ ان میں سے چار فوجی دو ماہ تک اغوا کاروں کی قید میں رہنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ اس واقعے میں پانچواں فوجی ابھی تک لاپتہ ہے۔ اغوا کاروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس فوجی کو قتل کر دیا تھا، تاہم ابھی اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی ایک وجہ اسلام آباد حکومت کا فروری میں آنے والا یہ بیان بھی ہے، جس میں پاکستان نے ایران کے ساتھ طے پانے والے گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے کا کہا تھا۔  سات بلین ڈالر سے زائد کی لاگت کے اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کا موقف ہے کہ وہ ایران پر عائد امریکی اور عالمی پابندیوں کے تناظر میں اس منصوبے کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں پائپ لائن کی تعمیر کا کام ایرانی علاقے میں تقریباﹰ مکمل ہو چکا ہے، تاہم پاکستانی علاقے میں اس پر کام آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔