1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجيريا: ايک سو سے زائد طالبات اغوا، يورپی يونين کی مذمت

عاصم سلیم16 اپریل 2014

نائجيريا ميں بوکو حوام کے مسلح مشتبہ شدت پسندوں نے ايک اسکول سے ايک سو سے زائد بچيوں کو اغوا کر ليا ہے۔ ملکی فوج کے اہلکاروں نے حملہ آوروں کو ڈھونڈنے اور طالبات کی بازيابی کے ليے کارروائی شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BjG8
تصویر: AMINU ABUBAKAR/AFP/Getty Images

مغربی افريقہ کے ملک نائجيريا کی شمال مشرقی رياست بورنو ميں پير چودہ اپريل کو مسلح حملہ آوروں نے ايک اسکول پر حملہ کرتے ہوئے ايک سو سے زائد بچيوں کو اغواء کر ليا ہے۔ عينی شاہدين کے مطابق حملہ آوروں نے چيبوک نامی علاقے ميں قائم گورنمنٹ گرلز سيکنڈری اسکول پر دھاوا بول ديا اور آس پاس کی کئی عمارات کو نذر آتش کر ديا۔ بعد ازاں انہوں نے اسکول کی حفاظت پر مامور فوجيوں اور پوليس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی۔ اسکول سے منسلک ايک شخص ايمينوئل سيم نے بتايا کہ حملہ آور اسکول کے محافظوں کو دھکیلتے ہوئے تعليمی مرکز ميں داخل ہوئے، جس کے بعد انہوں نے لڑکيوں کو ٹرکوں ميں ڈالا اور وہاں سے کسی نامعلوم مقام کی جانب فرار ہو گئے۔

نائجيريا کے ايک سکيورٹی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتايا کہ مجموعی طور پر ايک سو سے زائد لڑکيوں کو اغوا کيا گيا ہے۔ اس اہلکار نے کارروائی کی ذمہ داری نائجیريا ميں فعال اسلام پسند تنظيم بوکو حرام پر عائد کی ہے۔ بوکو حرام يعنی ’مغربی تعليم ممنوع ہے‘ کے نام سے يہ گروپ نائجیريا ميں اکثر شدت پسندانہ کارروائيوں ميں ملوث پايا جاتا ہے۔

Nigeria Präsident Goodluck Jonathan
نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھنتصویر: picture-alliance/dpa

اس اہلکار نے مزید بتايا کہ اغوا کاروں کا پيچھا کيا گيا، تو معلوم يہ چلا کہ گھنی جھاڑیوں ميں ايک مقام پر ان کا ٹرک خراب ہو گيا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اغوا شدہ لڑکيوں کو ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کر رہے ہيں۔‘‘

اغوا کی کارروائی کے دوران کچھ لڑکياں اغوا کاروں کے چنگل سے نکلنے ميں کامياب بھی رہيں۔ بعد ازاں انہوں نے بتايا کہ جب شدت پسندوں کا ٹرک ايک مقام پر خراب ہوا، تو انہيں يہ موقع ملا کہ وہ ٹرک سے چھلانگ لگا کر قريبی واقع جھاڑیوں ميں چھپ جائيں۔

بوکو حرام نائجيريا کے وسطی اور شمالی حصوں ميں فعال ہے اور 2009ء سے اس گروپ پر ہزاروں اموات کا الزام عائد کيا جاتا ہے۔ يہ گروہ ملک کے شمالی حصے ميں اسلامی رياست کا قيام چاہتا ہے۔ اگرچہ بوکو حرام پر متعدد مرتبہ فائرنگ، بم دھماکوں اور ديگر پر تشدد کارروائيوں کا الزام ہے تاہم اغوا کی اتنی بڑی کارروائی ان کی جانب سے ايک نيا طرز عمل ہے۔

واضح رہے کہ نائجيريا کے دارالحکومت ابوجہ کے نواح ميں ايک بس اسٹيشن پر پير کے روز ہونے والے خونريز بم دھماکے ميں 75 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ملکی صدر گڈلک جوناتھن نے ابوجہ کی تاريخ کے خونريز ترين اس حملے کی ذمہ داری بوکو حرام پر عائد کی تھی۔

دريں اثناء يورپی يونين کے خارجہ امور کی سربراہ کيتھرين ايشٹن نے طالبات کے اغوا کی اس کارروائی کی شديد مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی ميں يورپی يونين ابوجہ حکومت کے ساتھ ہے۔ ايشٹن کا اس موقع پر مزيد کہنا تھا کہ وہ نائجيريا ميں پر تشدد کارروائيوں ميں اضافے پر فکر مند ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں