1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید ساٹھ افراد ’بوکو حرام کا نشانہ‘ بن گئے

ندیم گِل14 اپریل 2014

نائجیریا کی شمال مشرقی شورش زدہ ریاست بورنو میں شدت پسند بوکو حرام گروہ کے مشتبہ اسلام پسندوں نے کم از کم ساٹھ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ ہلاکتیں کیمرون کی سرحد کے ساتھ بورنو کے ایک علاقے میں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/1BhNA
تصویر: Reuters

مقامی حکام نے پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جو اتوار کو ہوئیں۔ بورنو کے ضلع باما کے انتظامی گورنر بابا شیہو گولومبا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’حملہ آور بلاشبہ بوکو حرام کے شدت پسند تھے۔ انہوں نے آج صبح (اتوار کو) آمچاکا اور قریبی دیہات پر حملے کیے۔ انہوں نے گھروں پر دیسی ساختہ بم پھینکے اور انہیں آگ لگا دی۔‘‘

گولومبا نے مزید کہا: ’’اس کے بعد انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ خوفزدہ لوگ جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے جو ان کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ اس کے نتیجے میں ساٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔‘‘

انہوں نے یہ باتیں ریاستی دارالحکومت مائدوگوری سے خبر رساں اداروں سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور آمچاکا اور باما کے قریبی دیہات میں ٹرکوں، موٹر سائیکلوں اور دو بکتر بند گاڑیوں میں پہنچے۔

Karte Nigeria
نائجیریا کا شمال مشرقی علاقہ بوکو حرام کا گڑھ ہے

اے ایف پی کے مطابق دیگر ذرائع نے بھی ان حملوں کی تصدیق کی لیکن ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ گولومبا کے مطابق حملہ آوروں نے کنوئیں بھی تباہ کر دیے جو دیہاتیوں کے لیے پانی کے حصول کا واحد ذریعہ تھے۔

ان حملوں کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔ مقامی ارکانِ پارلیمنٹ کے مطابق بورنو میں حالیہ پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسی ریاست میں ہفتے کو حملوں سے خوفزدہ طالب علموں نے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے منعقدہ امتحان کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعرات اور جمعے کو بھی بورنو میں ہی مختلف حملوں کے نتیجے میں انیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں چھ اساتذہ بھی شامل تھے۔ یہ ہلاکتیں بورنو کے علاقوں دِکاوا اور کالابالگے میں ہوئی تھیں جو شدت پسند گروہ بوکو حرام کے گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔

فوج نے نائجیریا کے شمالی علاقوں میں گزشتہ مئی میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور بوکو حرام کو کچلنے کے لیے ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی۔ اس گروپ کی جانب سے گزشتہ پانچ برس سے جاری پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ نائجیریا کے شمالی علاقوں میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے لڑ رہے ہیں۔