1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فائرنگ جاری رہنے تک بات چیت نہیں‘: بھارت

جاوید اختر، نئی دہلی9 اکتوبر 2014

بین الاقوامی سرحد اور کنٹرول لائن پر جاری کشیدگی کے دوران بھارت نے واضح کیا ہے کہ فائرنگ جاری رہنے تک پاکستان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہو گی اور بھارتی افواج کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DSTs
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اُن کے وزیر خزانہ و دفاع ارون جیٹلی، جن کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج پاکستانی کی طرف سے جاری فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے گی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اُن کے وزیر خزانہ و دفاع ارون جیٹلی، جن کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج پاکستانی کی طرف سے جاری فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے گیتصویر: Reuters

بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی سرحد اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے اور اگر پاکستان نے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا تو بھارتی فوج اس کا منہ توڑ جواب دے گی۔ قبل ازیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، داخلہ سیکرٹری انل گوسوامی، انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ سید آصف ابراہیم اور بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک نے سرحد پر موجودہ صورت حال کے بارے میں بریف کیا۔

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چھ اکتوبر کو بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع علاقے آرنیہ کا دورہ کیا، جہاں اطلاعات کے مطابق سرحد پار سے پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور تیس زخمی ہو گئے
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چھ اکتوبر کو بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع علاقے آرنیہ کا دورہ کیا، جہاں اطلاعات کے مطابق سرحد پار سے پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور تیس زخمی ہو گئےتصویر: UNI

اس دوران آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے کہا کہ بھارت پاکستانی فوج کی کارروائی کا جواب دینے کے لیے مناسب قد م اٹھا رہا ہے۔ دوسری طرف فضائیہ کے سربراہ اروپ راہا نے بھی کہا کہ حکومت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے حالیہ واقعات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سرحد پر امن چاہتا ہے۔


بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورت حال کے حوالے سے بی ایس ایف کے سابق ڈی آئی جی آر کے بھارگو نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں ہے:’’میں نے خود دیکھا ہے کہ جنگ بندی کی کس طرح خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس کا کیسے جواب دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اب تک جو جوابی کارروائی کی ہے، وہ کافی ہے:’’ہم اس کو اس حد تک نہیں لے جاسکتے جہاں سے واپس لوٹنا مشکل ہو۔‘‘

ایک بھارتی شہری جموں کے قریب اپنے گھر کا ملبہ ہٹا رہا ہے، جسے اُس کے بیان کے مطابق سرحد پار سے کی گئی پاکستانی گولہ باری سے نقصان پہنچا ہے
ایک بھارتی شہری جموں کے قریب اپنے گھر کا ملبہ ہٹا رہا ہے، جسے اُس کے بیان کے مطابق سرحد پار سے کی گئی پاکستانی گولہ باری سے نقصان پہنچا ہےتصویر: Reuters/Mukesh Gupta

سابق فوجی افسر کا کہنا تھا کہ پاکستان دراصل بھارت کو ایسی پوزیشن پر لے جانا چاہتا ہے کہ اسے مجبور ہوکر بات چیت شروع کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ پاکستان بین الاقوامی برادری میں یہ تاثر بھی دینا چاہتا ہے کہ کشیدگی اتنی زیادہ ہے کہ اگر کسی تیسرے فریق نے مداخلت نہ کی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کوئی سخت بیان نہ آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ تاہم وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم کو اس پر کچھ بولنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ہماری فوج اور بی ایس ایف مناسب جواب دے رہی ہے اور ہم اس سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ وہ حکومت کے جواب سے کتنا مطمئن ہیں، بی ایس ایف کے سابق ڈی آئی جی آر کے بھارگو نے کہا کہ ’سرحد پر فوج یا بی ایس ایف کام کرتی ہے۔ وہاں وزیر اعظم یا کوئی وزیر کچھ کرنے نہیں جاتا ہے۔ فوج کا اپنا کام ہے اور حکومت کا اپنا کام‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید