1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحدی جھڑپوں سے ’بیزار‘ ہیں، دیہی آبادی

ندیم گِل9 اکتوبر 2014

پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی جھڑپوں نے دونوں طرف کی متاثرہ دیہی آبادی کو خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا ہے۔ دونوں جانب ہلاکتوں کی تعداد اٹھارہ ہو گئی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DSK7
تصویر: Reuters/Mukesh Gupta

پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سرحد پر دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ اتوار کو شروع ہوا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان پرتشدد کارروائیوں نے ایسے سوال اٹھائے ہیں کہ 2003ء کے سیز فائر پر پابند یہ دونوں ملک سویلین آبادی کو کیسے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

فریقین ایک دوسرے پر لڑائی میں پہل کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ کیسے بھی شروع ہوا ہو، اس نے سرحد کے دونوں جانب کی دیہی آبادی کو دُکھ تکلیف میں مبتلا کر دیا ہے۔

کشمیر کے بھارتی زیر انتظام علاقے سے تقریباﹰ نصف کلومیٹر پر واقع پاکستانی گاؤں دھمالہ حاکم والا میں اِرم شہزادی رواں ہفتے پیر کی صبح ناشتہ تیار کر رہی تھی کہ اس کا گھر بھارت کی جانب سے فائر کیے گئے مارٹر گولوں کی زد میں آ گیا۔ اس کے نتیجے میں اس کی ساس اور پانچ اور آٹھ برس کی عمروں کے اس کے دو بیٹے ہلاک ہو گئے۔

سیالکوٹ کے ایک ملٹری ہسپتال میں بدھ کو اپنے چھ سالہ بیٹے کے ساتھی بیٹھی شہزادی کا کہنا تھا: ’’میری تو دُنیا ہی لُٹ گئی۔‘‘

Indien Pakistan Kaschmir Region Konflikt
حالیہ جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں جانب عام شہری ہلاک ہوئے ہیںتصویر: UNI

بھارت کی طرف ایک کسان گُلشن کمار نے منگل کی رات اپنے خاندان کے ساتھ خوف کے سائے میں گزاری جبکہ پاکستان کی جانب سے فائر کیے گئے مارٹر گولے اس کے گاؤں چلیاری پر گرتے رہے۔

اس نے صحافیوں کو بتایا: ’’ایک گولہ ہمارے پڑوس میں گرا جس کے نتیجے میں ستّر سالہ خاتون اور اس کی بتیس سالہ بہو ہلاک ہو گئی۔‘‘

دونوں جانب کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ جھڑپیں سن 2003 کے سیز فائر کی اب تک کی بد ترین خلاف ورزی ہے۔ اس کے نتیجے میں سویلین ہلاک ہوئے، نو پاکستان کی جانب اور نو ہی بھارت کی جانب۔ بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ان میں جمعرات کو علی الصبح بھارت کی جانب ہلاک ہونے والی دو خواتین بھی شامل ہیں۔

دونوں جانب ہزاروں دیہاتی اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔ دونوں جانب کی خوفزدہ دیہی آبادی کا کہنا ہے کہ وہ تشدد کے اس سلسلے سے بیزار ہے۔

بھارتی گاؤں ریگل میں بدھ کی صبح چار ٹریکٹر ٹرالیوں می‍ں درجنوں افراد نے نقل مکانی کی۔ ان میں شامل درشانو دیوی کا کہنا تھا: ’’ایک مرتبہ پھر ہم اپنے گھروں سے فرار ہو رہے ہیں، سب کچھ پیچھے چھوڑ کر۔‘‘

اُدھر سیالکوٹ کے ملٹری ہسپتال میں ایک نوبیاہتا جوڑا بھی بھارتی شیلنگ کے نتیجے میں زخمی پڑا ہے۔ دلہن بیلہ مصطفیٰ کا کہنا ہے: ’’خدا کے لیے ہمیں امن سے رہنے دیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں سرحدی جھڑپوں کو ایک نئی سطح پر لے گئی ہیں۔ نئی دہلی میں قائم ایک تھنک ٹینک سوسائٹی فار پالیسی اسٹڈیز کے دفاعی تجزیہ کار اُدھے بھاسکر کا کہنا ہے: ’’اس وقت دونوں فریق ڈٹے ہوئے ہیں، ان کے کمانڈروں کی کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے اورعام شہریوں کی ہلاکتیں معمول بنتی جا رہی ہیں۔