1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طاہر القادری نے ایف آئی آر کو مسترد کردیا

شکور رحیم، اسلام آباد28 اگست 2014

پاکستان میں حکومت مخالف جماعت عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے لاہور میں اپنی جماعت کے کارکنوں کے قتل کے سلسلے میں درج کی گئی ایف آئی آر کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D3JO
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنی جماعت کے زیر اہتمام دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ اس ایف آئی آر میں وزیر اعظم نواز شریف کا نام شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی انسداد دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ان کے 15 کارکنوں کو قتل کیا گیا لیکن حکومت نے معمول کی ایک ایف آئی آر درج کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے ان کے کارکنوں کے خلاف جتنے بھی مقدمے درج کیے ان میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔ طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا، ’’حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں اور اب کچھ اور ہوگا۔‘‘

طاہرالقادری نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خاتمے کے لیے حکومت کو جو ’حتمی‘ ڈیڈ لائن دے رکھی تھی وہ گزشتہ شام چھ بجے ختم ہو گئی تھی تاہم اس ڈیڈ لائن کے ختم ہونے کے 24 گھنٹے کے بعد بھی طاہر القادری دھرنے کے شرکاء کو انقلاب کی نوید سنانے کے لیے جلد اہم اعلان کرنے کا اعادہ کرتے رہے۔ انہوں نے آج شام دھرنے کے شرکاء پر مشتمل عوامی جرگہ منعقد کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

حکومتی وزراء اور پنجاب پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد تمام 21 افراد کا نام ایف آئی آر میں درج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے شاہراہ دستور پر رکھے کنٹینر میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ عمران خان سے بات چیت مثبت رہی ہے اور امید ہے کہ معاملات خرابی کی طرف نہیں جائیں گے۔

عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ان کا دل کہتا ہے کہ آج ایک فیصلہ کن جنگ ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ چند گھنٹے میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسا لائحہ عمل پیش کریں گے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے لیے حکومت کا چلانا مشکل ہوجائے گا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے آج جمعرات 28 اگست کو بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ گزشتہ تین روز میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان یہ دوسری ملاقات تھی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی
وزیر اعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کیتصویر: picture alliance/Photoshot

ایک سرکاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سیاسی مذاکرات میں تعطل پر بات کی اور بہترین قومی مفاد میں معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

اس ملاقات کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاسی رابطوں میں تیزی دیکھنے میں آئی لیکن عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے پر اصرار کی وجہ سے حکومت اور ان احتجاجی جماعتوں کے درمیان براہ راست بات چیت ختم ہو چکی ہے۔

اسی دوران حکومت نے شاہراہ دستور پر ایف سی اور پولیس کی نفری میں اضافہ کرتے ہوئے تازہ دم دستوں کو تعینات کیا ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال اور مظاہرین کے ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید