1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھرنے اور احتجاج: پاکستانی معیشت کو سات کھرب کا نقصان

رفعت سعید، کراچی27 اگست 2014

گزشتہ چار ہفتوں سے پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام اور دارالحکومت اسلام آباد میں دیے گئے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں نے ملک کی معیشت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D2ab
تصویر: DW/S. Raheem

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق بازار حصص شدید مندی کا شکار ہے۔ روپے کے قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے ذمہ واجب ادا قرضوں میں 180 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق دھرنوں کے سبب ملک کی معیشت کو اب تک مجموعی طور پر سات کھرب روہے کا نقصان ہوچکا ہے۔ مندی کے باعث چھوٹے کاروبار کرنے والے حضرات بھی ان حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ہیں۔

دوسری جانب تاجروں اور صنعتکاروں نے تحریک انصاف کے سربراہ کے سول نافرمانی، ہُنڈی اور حوالہ کے ذریعے رقم کی ترسیل کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے ان کے بیانات کو غیر سنجیدہ اور معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔ فیڈریشن چیمبر آف کامرس کے صدر ذکریا عثمان اور سارک چیمبر آف کامرس کے افتخار علی ملک مارچ اور دھرنوں کو معیشت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہیں۔

اقتصادی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار اشرف خان کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں دیے گئے دھرنوں نے ملک کی معیشت پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے ہیں: ’’اس بحران کے بعد ملکی کرنسی کی قدر چار فیصد سے زیادہ گِر چکی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے اور پھر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کےوفود نے پاکستان آنے سے انکار کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہر معاشیات آئی ایم ایف کی اگلی قسط کے حوالے سےفکر مند ہیں۔‘‘

تجزیہ کار اشرف خان کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں جہاں سرمایہ کار یہاں آنے سے گریزاں ہیں وہیں تاجر سرمایہ منتقل کرنے پر غور کرہے ہیں۔ جو کہ ملکی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز کے چیئرمین اور ممتاز اسٹاک بروکر عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ صورت حال مشکل ضرور ہے مگر جب لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا تو پھر دھرنے اور احتجاج کرنا عوام کا فطری عمل ہے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پہلے ہی عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبات پر غور کرلیتی تو آج یہ صورت حال نہیں ہوتی۔

دارالحکومت میں دیے گئے دھرنوں نے ملک کی معیشت پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے ہیں
دارالحکومت میں دیے گئے دھرنوں نے ملک کی معیشت پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press

اقتصادی تجزیہ کار محمد سہیل نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے سب سے منفی بات یہ ہے کہ احتجاج اور دھرنے اب طول پکڑ رہے ہیں: ’’نواز شریف حکومت نے او جی ڈی سی اور جی ڈی آر کے لیے ساڑھے آٹھ سو ملین ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھا جو تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔‘‘

محمد سہیل کے مطابق حکومت پاکستان نے 500 ملین سے ایک بلین تک کے سکوک بانڈز جاری کیے تھے جو اب تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کے 500 ملین ڈالر کی قسط تاخیر کا شکار ہوئی تو مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر جہموریت خطرات سے دو چار ہوئی تو پھر امریکا اقتصادی پابندی لگانے پر بھی غور کر سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید