1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامی تحریک کے کفن پوش کارکن، اپنے قائد کے اعلان کے منتظر

شکور رحیم، اسلام آباد27 اگست 2014

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو حکومت مخالف جماعت عوامی تحریک کی جانب سے مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت آج شام چھ بجے ختم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1D2kK
تصویر: Reuters

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیے ہوئے عوامی تحریک کے ہزاروں کارکن اپنے قائد طاہر القادری کی جانب سے کسی اعلان کے منتظر ہیں۔

آج بدھ کے روز صورتحال نے اس وقت ڈرامائی رخ اختیار کر لیا جب بالکل آخری لمحات میں دو حکومتی وزراء اسحاق ڈار اور زاہد حامد طاہر القادری سے ملاقات کے لیے شاہراہ دستور پر کھڑے ان کے کنٹینر میں پہنچ گئے۔

اس دوران شاہراہ دستور پر پہلے سے موجود پولیس اور ایف سے کے ہزاروں اہلکاروں کو بھی مظاہرین کی جانب سے کسی بڑے ردعمل سے نمٹنےکے لئے ہائی الرٹ کر دیا گیا۔

طاہر القادری کے مظاہرے میں سینکٹروں کفن پوش مظاہرین بھی موجود ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قائد کے حکم پر جان دینے کے لیے تیار ہیں۔

عمران خان کے مطابق انھیں ڈپٹی وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی ہے
عمران خان کے مطابق انھیں ڈپٹی وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کے مستعفی ہونے تک حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آج شام پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے دباؤ کی وجہ سے حکومت نواز شریف کے استعفٰی کے علاوہ تحریک انصاف کے تمام مطالبات منظور کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اعتماد نہیں کہ نواز شریف وزیر اعظم کے عہدے پر رہتے ہوئے دھاندلی کے الزامات کی شفاف تحقیقات ہونے دیں گے۔ عمران خان کے مطابق انھیں ڈپٹی وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا: ’’ہم نے رعایت دی۔ ہم پیچھے ہٹے۔ ہم نے کہا حکومت رکھو، وزیر رکھو، سب کچھ رکھو لیکن آپ وزیر اعظم نہیں رہ سکتے جب تک تحقیقات ہو رہی ہیں۔ اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نواز شریف یہ بات بھی ماننے کے لیے تیار نہیں۔‘‘

عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آج رات کو بڑی تعداد میں شاہراہ دستور پر تحریک انصاف کے دھرنے میں پہنچیں، جہاں وہ ایک اہم اعلان کریں گے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ان کی جماعت کو فوج کی آشیر باد حاصل ہے۔

اس سے قبل آج بدھ کے روز ہی پاکستانی وزیر اعظم نے موجودہ سیاسی صورتحال پر قومی اسمبلی کے ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا سفر جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ 20 کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نے اُن پر بھروسہ کیا ہے، وہ کبھی بھی اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود 10 میں سے نو جماعتوں نے حکومت کے حق میں پیش کی گئی قرارداد کی حمایت کی ہے۔

اگر حکومت کوئی غلط کام کرے تو پارلیمنٹ اس کا احتساب کر سکتی ہے، نواز شریف
اگر حکومت کوئی غلط کام کرے تو پارلیمنٹ اس کا احتساب کر سکتی ہے، نواز شریفتصویر: AP

وزیر اعظم نے حکومت کی حمایت کرنے پر سول سوسائٹی، وکلاء تنظیموں اور صحافی برادری کا شکریہ بھی ادا کیا۔

حالیہ دنوں ملکی معیشت کو ہونے والے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بازار حصص میں مندی کی وجہ سے لوگوں کے سینکٹروں ارب روپے ڈوب گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپیہ دباؤ میں ہے اور کاروباری افراد کا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کوئی غلط کام کرے تو پارلیمنٹ اس کا احتساب کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں جاری احتجاج کے بارے میں مناسب موقع آنے پر بات کریں گے:

’’جب یہ معاملہ کسی ایک طرف لگے گا تو پھر یقیناﹰ اس پر بات ہوگی۔ یہ معاملہ کیونکر شروع ہوا کیسے شروع ہوا؟ یقیناﹰ اس پر بھی بحث ہونی چاہیے۔ لیکن انشاءاللہ ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا۔ یہ ایک وقتی بات تھی گزر جائے گی اور ترقی کا سفر پہلے سے زیادہ زور وشور سے شروع ہو گا۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر کوئی نظام میں خلل ڈالے گا تو اس کا محاسبہ کیا جائے گا۔