1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری پروگرام پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ایران

عاطف بلوچ10 ستمبر 2014

ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں عالمی تحفظات کو دور کرے گا۔ تہران اپنی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کرنے کی ڈٰیڈ لائن پر عمل نہیں کر سکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D9YJ
آئی اے ای اے کے لیے ایرانی سفارتکار رضا نجفیتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) نے ایران کو گزشتہ ماہ کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرے۔ لیکن وہ 25 اگست کی اس مہلت تک اپنی پانچ جوہری تنصیبات سے متعلق مطلوبہ معلومات فراہم کرنے سے قاصر رہا۔ ایرانی حکومت کے بقول اس معاملے کی ’پیچیدگی‘ کے باعث وہ آئی اے ای اے کو مطمئن نہیں کر سکا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ معاملہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

آئی اے ای اے کے لیے ایرانی سفارتکار رضا نجفی نے منگل نو ستمبر کو تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر جلد ہی بلکہ ستمبر کے اواخر میں ایرانی حکام اور آئی اے ای اے کے مابین مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’’کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم مطلوبہ معلومات فراہم کر دیں گے۔ ہم یہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

Rohani Amano IAEA Iran
ایرانی صدر حسن روحانی اور آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو

اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق پانچ میں سے تین اقدامات پر عالمی برداری کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش میں ہے لیکن تہران حکومت ایسے الزامات کو ہمیشہ ہی مسترد کرتی آئی ہے۔

بین الاقوامی سفارتکاروں نے ایسے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرت کے نتیجے میں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ پیر کے دن ویانا میں ایک سفارتکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق تمام تر معلومات حاصل کرنے کے امکانات صفر ہیں۔‘‘ انہوں ںے مزید کہا کہ یہ انتہائی مشکل ہے کہ ایرانی حکام اپنے جوہری پروگرام سے متلعق تمام تر معلومات فراہم کر دیں گے۔

ایران میں اعتدال پسند سیاسی رہنما حسن روحانی کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد عالمی سطح پر ایسے اشارے موصول ہوئے تھے کہ تہران حکومت اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات اور عالمی برداری کے تحفظات دور کرنے میں معاونت کرے گی۔ اگرچہ حسن روحانی نے اپنے دور اقتدار میں مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے کئی کامیاب ادوار مکمل کیے ہیں لیکن ان جوہری مذاکرات کے مکمل طور پر کامیاب ہونے کے بارے میں متعدد مرتبہ سوالات بھی اٹھائے جا چکے ہیں۔