امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہیں، روحانی
31 اگست 2014ایرانی صدر حسن روحانی نے ہفتے کو ان پابندیوں پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے یہ اقدامات ایک ’جرم‘ اور ایران کی خودمختاری کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایران کے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ روحانی نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا: ’’ہم انہیں (پابندیوں کو) غیر قانونی سمجھتے ہیں اور ان میں سے بعض انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جن میں سے بعض کے تحت اشیائے خوردونوش اور دواؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘
روحانی نے ان پابندیوں کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ ان سے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کےدرمیان جاری مذاکرات پر حرف آتا ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی تہران حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
مغربی طاقتیں ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کا راستہ روکنا چاہتی ہیں۔ دوسری جانب ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کی بات چیت میں پیش رفت بھی ہوتی رہی ہے۔ ایسی ہی ایک پیش رفت میں مذاکرات کاروں نے چوبیس نومبر کی ایک نئی حتمی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس وقت تک ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو محدود کرنے اور اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک مستقل معاہدہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکا نے جمعے کو ایران پر تازہ پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ ان میں ایسی کمپنیوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا جن کے بارے میں واشنگٹن انتظامیہ کا خیال ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کی توسیع میں مدد دے رہے ہیں اور اس پر پہلے سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق نئی پابندیوں کے ذریعے واشنگٹن انتطامیہ یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے تحفظات دُور کرنے پر ہی نرمی کی جائے گئے گی۔
ان پابندیوں کے تحت ان افراد اور کمپنیوں کے اکاؤنٹ منجمد کیے گئے اور امریکی مالیاتی نظام تک ان کی رسائی روک دی گئی۔ امریکی حکام کے مطابق انہیں شام کے صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے پر بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اب ان کمپینوں اور افراد کی تعداد اکسٹھ ہو گئی ہے جنہیں ایران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔