1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی سوڈان امن سمجھوتہ، اقوام متحدہ کی طرف سےخیرمقدم

عاطف توقیر11 مئی 2014

جنوبی سوڈان میں صدر سَلوا کیر اور سابق نائب صدر کے درمیان طے پانے والے امن سمجھوتے کا اقوام متحدہ کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب متاثرین تک خوراک اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل بحال ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1BxjE
تصویر: Reuters

جمعے کی شب صدر سَلوا کیر اور سابق نائب صدر ریک مچار کے درمیان ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت 24 گھنٹوں میں مکمل فائر بندی پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے رسائی دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی۔

گزشتہ پانچ ماہ میں جنوبی سوڈان میں فائر بندی کے حوالے سے یہ دوسری ڈیل ہے۔ رواں برس جنوری میں بھی فائربندی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا، تاہم حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ امن معاہدے پر دستخطوں کے لیے نہ تو سَلوا کیر ادیس ابابا آئے تھے اور نہ ہی ریک مچار، تاہم اس مرتبہ دونوں رہنماؤں کے درمیان براہ راست ملاقات ہوئی۔

فریقین کے درمیان یہ امن معاہدے تک پہنچنے میں گزشتہ ہفتے امریکی صدر جان کیری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے دورے نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان دونوں رہنماؤں کے اس دورے کی وجہ سے فریقین کو عالمی دباؤ کی شدت کا احساس ہوا۔ جان کیری نے جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جُوبا میں صدر سَلوا کیر سے ملاقات کے بعد ریک مچار سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔

Südsudan - Abkommen
سلوا کیر اور ریک مچار امن ڈیل کی دستایوز کا تبادلہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters

افریقہ میں بھوک اور افلاس کے شکار اس ملک میں اس خانہ جنگی سے تباہی اپنے عروج پر دیکھی گئی ہے۔ ہفتے کے روز ورلڈ فوڈ پروگرام، سیو دا چائلڈ اور جنوبی سوڈان کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ پہلے سے تنہائی کے شکار اس ملک میں خانہ جنگی کی وجہ سے 75 فیصد افراد خوراک کی انتہائی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ دِنکا نسل سے تعلق رکھنے والے سَلوا کیر نے گزشتہ برس دسمبر میں نوئیر نسل ریک مچار پر حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے نائب صدر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ اس کے بعد ریک مچار کے حامیوں نے مختلف علاقے پر مسلح حملے شروع کر دیے اور پھر یہ تنازعہ نسلی رنگ اختیار کرتا چلا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب تک اس تنازعے میں ہزاروں افراد ہلاک جب کہ 1.3 ملین کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں۔

جنوبی سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے عہدیدار ٹوبی لیزر نے ہفتے کے روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’ادیس ابابا سے ایک بڑی خبر‘۔ انہوں نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ اب امدادی کارکنان کو عام شہریوں تک ہنگامی امداد پہنچانے میں مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین امدادی ٹرکوں کے لیے سڑکیں کھول دیں تاکہ امدادی سرگرمیاں شروع ہو پائیں۔

یورپی یونین کی امور خارجہ کی نگران کیتھرین ایشٹن نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس معاہدے پر فوری طور پر عمل درآمد ہوا تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں